اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن و حدیث میں تحریف کرنے سے محفوظ رکھے۔ آمین۔ آئیے اب دیکھتے ہیں قیاس کا موجد کون ہے اور اس کی بنیاد کس نے ڈالی ہے۔ ابلیس لعین سے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿قَالَ مَا مَنَعَکَ اِذْ أمَرْتُکَ قَالَ اَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ خَلَقْتَنِی مِنْ نَّارٍ وَخَلَقْتَہُ مِنْ طِیْنٍ﴾(الأعراف آیۃ ۱۲) ترجمہ: فرمایا اللہ تعالیٰ نے ( ابلیس لعین سے) کیا بات ہے تجھے کس چیز نے روکا(آدم کو سجدہ کرنے سے)؟ جب میں نے تجھے حکم دیا۔ ابلیس نے جواب دیا میں تو اس سے بہتر ہوں مجھے آپ نے آگ سے پیدا کیا اور آدم کو مٹی سے۔ اس آیت کی تفسیر میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حسن بصری رحمہ اللہ اور محمد بن سیرین رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ أول من قاس ابلیس فأخطأ القیاس فمن قاس الدین برأیہ قرنہ مع إبلیس (تفیسرکبیر، ج ۱۴ ص ۲۹، تفسیر القرطبی ج۴ ص۱۱۰)۔ ترجمہ: سب سے پہلے قیاس کرنے والا ابلیس تھا اور پھر قیاس میں خطا کی پس جس نے بھی دین کے اندر اپنی رائے سے قیاس کیا، اللہ تعالیٰ اسے ابلیس کے ساتھ کر دے گا ۔ پس اسی طرح ابلیس لعین نے قیاس کیا اور گمراہ ہوا اور قیاس کرنے والوں کا امام بننے کا شرف حاصل کیا۔ (مزید تفصیل کے لئے سنن دارمي باب تغیر الزمان وما یحدث فیہ اور تفسیر کبیر للامام فخر الدین الرازی کا مطالعہ کریں)۔ اسلام صرف ایک ہے ۱۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اِنَّ الدَّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الاِسْلاَمُ﴾ (سورۃ أل عمران آیہ ۱۹) ایک اور جگہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَنْ یَبْتَغِ غَیْرَالاِسْلاَمِ دِیْنًا فَلَنْ یُقْبَلَ مِنْہُ﴾ |