(سورۃ المائدۃ ۱۰۴) ترجمہ:اور جب کہا جائے ان سے آؤ اس کی طرف جو کچھ اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ( قرآن) اور رسول کی طرف( حدیث) تو وہ (جواب میں) کہتے ہیں ہمارے لئے وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ۔ تو آئیں ہم یہی سوال اللہ تعالیٰ سے کرتے ہیں کہ جو آپ کے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلہ کو نہیں مانتے اور امام کے قول کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں اور آپ کی پکار پر لبیک نہیں کہتے ہیں آپکی حدیثوں پر تب تک عمل نہیں کرتے جب تک امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا تصدیق نامہ نہ ہو اور ان کی رائے کے مطابق نہ ہو کیا یہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کر رہا ہے یا شیطان کی تقلید کر رہا ہے؟ اللہ تعالیٰ کا جواب: قال تعالیٰ: ﴿فَاِنْ لَمْ یَسْتَجِیُبوا لَکَ فَاعْلَمْ اَنَّمَا یَتَّبِعُوْنَ اَھْوَائَھُمْ﴾ (سورۃ القصص۵۰) ترجمہ: اگر یہ لوگ آپ کی بات نہیں مانتے تو اس بات کا یقین کر لیں کہ یہ صرف اپنی خواہشات کی پیروی کررہے ہیں ۔ تو پتہ چلا کہ یہ مقلدین کا پرانا مرض ہے کہ جب بھی کتاب و سنت کی طرف ان کو بلایا جائے تو وہ منہ موڑ لیتے ہیں اور اپنے عمل کے استدلال میں باپ دادوں کو پیش کرتے ہیں ۔ اور اللہ تعالیٰ نے بھی ایسے معاندین کے بارے میں ہمیں مطلع کر دیا ہے کہ یہ لوگ اگر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات نہیں مانتے تو یقین کر لینا کہ یہ محض اپنی خواہشات کی پیروی میں سرگرداں ہیں۔ مولانا عبد الغنی جاجروی اور مفتی محمدو لی درویش صاحب کا ایک شبہ اور اس کا ازالہ مولانا عبد الغنی جاجروی صاحب اپنی کتاب اغراض الجلالین میں (خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَ خَلَقْتَہُ مِنْ طِیْنٍ)اس آیت کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’ ابلیس‘‘ پہلا شخص تھا جو غیر مقلد ہوا اور یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر تم کہو کہ وہ غیر مقلد نہیں تھا تو بتاؤ مقلد تھا تو کس کا تھا پس جب تم ابلیس کو مقلد ثابت نہیں کر سکے تو پتہ چلا کہ ابلیس غیر |