Maktaba Wahhabi

22 - 108
…۵… شیعی رسومات کی تاریخ ایجاد و آغاز لعنت کا آغاز: ’’۳۵۱ھ میں معزالدولہ(احمد بن بُویہ دیلمی)نے جامع مسجد بغداد کے دروازے پر نعوذباللّٰہ "نقل کفر کفر نہ باشد" یہ عبارت لکھوا دی۔ ((لعن اللّٰه معاویۃ بن ابی سفیان ومن غصب فاطمۃ فدکا ومن منع من دفن الحسن عند جدہ ومن نفی ابا ذر ومن خرج العباس عن الشوری)) عید غدیر کی ایجاد: معزالدولہ نے ۱۸ذوالحجہ ۳۵۱ھ کو بغداد میں عید منانے کا حکم دیااور اس عید کا نام’’عید خم غدیر’‘رکھا، خوب ڈھول بجائے گئے اور خوشیاں منائی گئیں۔اسی تاریخ کو یعنی ۱۸ ذوالحجہ ۳۵ھ کو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ چونکہ شہید ہوئے تھے لہٰذا اس روز شیعوں کےلیے’’خم غدیر’‘کی عید منانے کا دن تجویز کیا گیا۔احمد بن بویہ دیلمی یعنی معزالدولہ کی اس ایجاد کو جو ۳۵۱ھ میں ہوئی، شیعوں نے یہاں تک رواج دیا کہ آج کل کے شیعوں کا یہ عقیدہ ہے کہ عید غدیر کا مرتبہ عیدالاضحیٰ سے زیادہ بلند ہے۔ ماتم اور تعزیہ داری کی ایجاد: ۳۵۲ھ کے شروع ہونے پر ابن بویہ مذکور نے حکم دیا کہ ۱۰ محرم کو حضرت’’امام’‘حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے غم میں تمام دکانیں بند کردی جائیں، بیع و شراء بالکل موقوف رہے، شہر و دیہات کے لوگ ماتمی لباس پہنیں اور علانیہ نوحہ کریں۔عورتیں اپنے بال کھولے ہوئے، چہروں کو سیاہ کیے ہوئے، کپڑوں کو پھاڑتے ہوئے سڑکوں اور بازاروں میں مرثیے پڑھتی، منہ نوچتی اور چھاتیاں پیٹتی ہوئی، نکلیں۔شیعوں نے اس حکم کی بخوشی تعمیل کی مگر اہل سنت دم بخود اور خاموش رہے کیونکہ شیعوں کی حکومت تھی۔آئندہ سال ۳۵۳ھ میں پھر اسی حکم کا اعادہ کیا
Flag Counter