Maktaba Wahhabi

111 - 108
حافظ ابن کثیر : حافظ ابن کثیررحمہ اللہ ۳۵۴ھ کے واقعات میں ماتمی جلوسوں کےسلسلے میں لکھتے ہیں: ((وھٰذا تکلف لا حاجۃ إالیہ فی الإسلام ولو کان أمراً محموداً لفعلہ خیر القرون وصدر ھٰذہ الأمۃ وخیرتھا وھم أولیٰ بہ وأہل السنۃ یقتدون ولا یبتدعون))(البدایۃ والنہایۃ: ۲۷۱/۱۱) "یہ(ماتمی مجالس وغیرہ)کی رسمیں، اسلام میں ان کی کوئی ضرورت نہیں۔اگر یہ واقعتاً اچھی چیز ہوتی تو خیرالقرون اور اس امت کے ابتدائی اور بہتر لوگ اس کو ضرور کرتے، وہ اس کے سب سے زیادہ اہل تھے(بات یہ ہے کہ)اہل سنت(سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی)اقتداء کرتےہیں، اپنی طرف سے بدعتیں نہیں گھڑتے۔" شاہ اسماعیل شہید: ازجملہ بدعات رَفَضَہ کہ دردیار ہندوستان اشتہار تمام یافتہ ماتم داری وتعزیہ سازی است درماہ محرم بزعم محبت حضرت حسنین……وصور ظاہریہ ایں بدعات چند چیز است۔اول ساختن نقل و قبور ومقبرہ و شدہ وغیرہا وایں معنی بالبدابۃ از قبیل بت سازی وبت پرستی است چہ ساختن نقل قبور از اطوار مشرکین صنم پرست است۔حقیقت صنم پرستی ہمیں است کہ شکلے از دست خود تراشیدہ و ساختہ و نام شخصے برآں نہادہ با اوہماں معاملہ کہ بہ اصل باید نہ آن نقل کہ چوب یا سنگ تراشیدہ است بعمل آرند۔۔۔وآنچہ اہل زمانہ باتعزیہ ہا میکنند ہرگز باقبور واقعیہ ہم بناید کر دچہ جائے قبور جعلیہ اویں مبتدعاں عبادت سجدہ وطواف کردہہ صراحۃ خود رابسرحد شرک قبیح می رساند وشدہ و علم تعزیہ چوں مسجود ومصاف گرد وہمہ درمعنی بت پرستی است۔(صراط مستقیم، ص:۵۹) خلاصۂ عبارت یہ ہے کہ پاک و ہند میں رافضیوں کے زیر اثر تعزیہ سازی کی جو بدعت رائج ہے یہ شرک تک پہنچادیتی ہےکیونکہ تعزیے میں حسین کی قبر کی شبیہ بنائی جاتی ہے اور پھر اس کو سجدہ کیا جاتا ہے اور وہ سب کچھ کیا جاتا ہے جو بت پرست اپنے بتوں کے ساتھ کرتے ہیں اور اس معنی میں یہ پورے طور پر بت پرستی ہے۔اعاذنا اللّٰه منہ۔
Flag Counter