Maktaba Wahhabi

82 - 108
برخلاف حسین رضی اللہ عنہ کے کہ ان کے قاتل انہیں ایسا نہیں سمجھتے تھے۔ان میں اکثر تو آپ کے قتل کو ناپسند کرتے اور ایک بڑا گناہ تصور کرتے تھے لیکن اپنی اغراض کی خاطر اس فعل شنیع کے مرتکب ہوئے جیسا کہ لوگ سلطنت کے لیے باہمی خونریزی کرتے ہیں۔ یزید پر لعنت بھیجنے کا مسئلہ: رہا سوال یزید پر لعنت کرنے کا تو واقعہ یہ ہے یہ ہے کہ یزید بھی بہت سے دوسرے بادشاہوں اور خلفاء جیسا ہی ہے بلکہ کئی حکمرانوں سے وہ اچھا تھا۔وہ عراق کے امیر "مختار بن ابی عبید الثقفی" سے کہیں اچھا تھا۔جس نے حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی حمایت کا علم بلند کیا۔ان کے قاتلوں سے انتقام لیا مگر ساتھ ساتھ یہ دعوی کیا کہ جبرائیل اس کے پاس آتے ہیں، اسی طرح یزید حجاج بن یوسف سے اچھا تھا جو بلانزاع یزید سے کہیں زیادہ ظالم تھا۔یزید اور اس جیسے دوسرے سلاطین و خلفاء کے بارے میں زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ فاسق تھے۔ لعنت کے بارے میں مسئلہ شرعیہ: لیکن فاسق کو معین کرکے لعنت کرنا سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود نہیں البتہ عام لعنت وارد ہے۔مثلاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَعَنَ اللّٰهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ))(صحیح البخاری، الحدود، باب لعن السارق إذا لم یسم، ح:۶۷۸۳ وصحیح مسلم، الحدود، باب حد السرقۃ ونصابہا، ح:۱۶۸۷) ’’چور پر اللہ کی لعنت کہ ایک انڈے پر اپنا ہاتھ کٹوا دیتا ہے۔‘‘ فرمایا: ((فَمَنْ أَحْدَثَ حَدَثًا أَوْ آوَى مُحْدِثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللّٰهِ))(صحیح البخاری، الجزیۃ والموادعۃ،باب إثم من عاھد ثم غدر، ح:۳۱۷۹) ’’جو بدعت نکالے یا بدعتی کو پناہ دے اس پر اللہ کی لعنت۔‘‘ یامثلاً صحیح بخاری میں ہے کہ ایک شخص شراب پیتا تھا اور باربار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پکڑا آتا تھا یہاں تک کہ کئی پھیرے ہوچکے تو ایک شخص نے کہا:
Flag Counter