Maktaba Wahhabi

75 - 108
لاریب حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت اللہ اور اس کے رسول کی معصیت اور نافرمانی ہے۔اس سے وہ تمام لوگ آلودہ ہیں جنہوں نے آپ کو اپنے ہاتھ سے قتل کیا یا قتل میں مدد کی یا قتل کو پسند کیا۔ شہادت کا رتبہ ٔ بلند: شہادت حسین رضی اللہ عنہ اگرچہ امت کےلیے بہت بڑی مصیبت ہے لیکن خود حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے حق میں ہرگز مصیبت نہیں، بلکہ شہادت، عزت اور علومنزلت ہے۔یہ سعادت بغیر مصائب ومحن میں پڑے حاصل نہیں ہوسکتی چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں نواسے(حضرت حسین اور حضرت حسن رضی اللہ عنہما)گہوارۂ اسلام میں پیدا ہوئے، امن و امان کی گود میں پلے اور ہولناک مصائب سے دور رہے جن کے طوفانوں میں ان کے اہل بیت مردانہ وار تیرتے پھرتے تھے۔اس لیے شہداء خوش بخت کے اعلیٰ درجات ِ منازل تک پہنچنے کےلیے انہیں کٹھن مرحلے سے گزرنا ضرور تھا۔چنانچہ دونوں گزر گئے۔ایک کو زہر دیا گیا اور دوسرے کے گلے پر چھری پھیری گئی۔ بڑی بڑی اہم شہادتیں: لیکن یہ بھی ملحوظ رہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کا قتل کسی حال میں بھی ان انبیاء کے قتل سے زیادہ گناہ اور مصیبت نہیں جنہیں بنی اسرائیل قتل کرتے تھے۔اسی طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا قتل بھی ان کے قتل سے زیادہ گناہ اور امت کے لیے زیادہ بڑی مصیبت تھا۔ صبر، نہ کہ جزع فزع: یہ حوادث کتنے ہی دردناک ہوں بہرحال ان پر صبر کرنا، اور رضی اللہ عنہم﴿ إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ﴾ کہنا چاہیے کیونکہ اس سے اللہ خوش ہوتا ہے۔فرمایا: ﴿الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُم مُّصِيبَةٌ قَالُواْ إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ﴾(البقرۃ ۱۵۵/۲۔۱۵۶) ’’ان صبر گزاروں کو خوشخبری دے دیجئے جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو ان کی زبان پر﴿إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعونَ﴾جاری ہوجاتا ہے۔‘‘ ماتم اور بین کرنے والے ہم میں سے نہیں: حدیث صحیح میں آیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter