Maktaba Wahhabi

64 - 108
…۹… غزوۂ قسطنطنیہ کی سپہ سالاری ایک تاریخی حوالے کی وضاحت غزوۂ قسطنطنیہ سے متعلق صحیح بخاری کی جو روایت پہلے متعدد مقامات پر زیر بحث آ چکی ہے، جس میں یہ بشارت دی گئی ہے کہ اس غزوے میں شریک ہونے والے افراد مغفور(بخشے ہوئے)ہیں۔تمام قدیم کتب تواریخ اس امر پر متفق ہیں کہ اس غزوے کے امیر لشکر یزید بن معاویہ تھے۔اس سلسلے میں سب سے پہلے مسند احمد کی ایک روایت ہے جس میں صاف وضاحت ہے کہ : ((أن یزید بن معاویۃ کان أمیراً علی الجیش الذی غزا فیہ أبو أیوب))(مسند احمد: ۴۱۶/۵، طبع جدید) ’’اس لشکر قسطنطنیہ کے امیر جس میں حضرت ابو ایوب انصاری بھی شریک تھے، یزید بن معاویہ تھے۔‘‘ اسی طرح قدیم تاریخوں مثلاً ابن سعد(متوفی ۲۳۰ھ)کی الطبقات الکبری، ابن جریر طبری(متوفی ۳۱۰ھ)کی تاریخ الامم والملوک(ج:۴، ص:۱۷۳)اور خلیفہ بن خیاط(متوفی ۲۴۰ھ)کی تاریخ(ج:۱، ص: ۱۹۶)میں بسلسلہ زیر بحث غزوہ قسطنطنیہ،یزید بن معاویہ کی شمولیت کا ذکر اس انداز ہی سے آیا ہے کہ وہ امیر لشکر تھے۔یہ تو اولین اور قدیم ترین تاریخیں ہیں بعد کے مؤرخین میں حافظ ابن کثیر(متوفی ۷۷۴ھ)کا جو پایہ ہے،وہ محتاج بیان نہیں انہوں نے اپنی تاریخ کی مشہور کتاب البدایۃ والنہایۃ کے متعدد مقامات پر اس کی صراحت کی ہے۔ج: ۸، ص:۵۹ پر مسند احمد کی متذکرہ بالا روایت بھی نقل کی ہے اور ص: ۵۸ پر ہے کہ حضرت ابو ایوب انصاری کی وصیت کے مطابق ان کی نماز جنازہ یزید نے پڑھائی۔
Flag Counter