Maktaba Wahhabi

14 - 108
بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ))(مسند احمد:۱۲۶/۴۔۱۲۷ وسنن ابی داؤد، السنۃ، ح:۴۶۰۷ وابن ماجہ، اتباع سنۃ الخلفاء الراشدین المھدیین، ح: ۴۲ وجامع الترمذی، العلم، ح: ۲۶۷۶) ’’مسلمانو!تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے ہی کو اختیار کرنا اوراسے مضبوطی سے تھامے رکھنا اور دین میں اضافہ شدہ چیزوں سے اپنے کو بچا کررکھنا، اس لیے کہ دین میں نیاکام(چاہے وہ بظاہر کیسا ہی ہو)بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ یہ بات ہر کہ و مہ پر واضح ہے کہ یہ سب چیزیں صدیوں بعد کی پیداوار ہیں، بنا بریں ان کے بدعات ہونے میں کوئی شبہ نہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر بدعت کو گمراہی سے تعبیر فرمایا ہے جس سے مذکورہ خود ساختہ رسومات کی شناعت وقباحت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ محرم میں مسنون عمل: محرم میں مسنون عمل صرف روزے ہیں۔حدیث مین رمضان کے علاوہ نفلی روزوں میں محرم کے روزوں کو سب سے افضل قرار دیا گیا ہے۔ ((أَفْضَلُ الصِّيَامِ بَعْدَ رَمَضَانَ شَهْرُ اللّٰهِ الْمُحَرَّمُ))(صحیح مسلم، الصیام، باب فضل صوم المحرم، ح: ۱۱۶۳) ’’رمضان کے بعد،سب سے افضل روزے،اللہ کے مہینے،محرم کے ہیں۔‘‘ ۱۰ محرم کے روزے کی فضلیت: بالخصوص دس محرم کے روزے کی حدیث میں یہ فضیلت آئی ہے کہ یہ ایک سال گزشتہ کا کفارہ ہے۔(صحیح مسلم، باب استحباب صیام ثلاثہ ایام۔۔۔حدیث: ۱۱۶۲) اس روز آنحضر ت صلی اللہ علیہ وسلم بھی خصوصی روز ہ رکھتے تھے(ترغیب)پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں یہ بات آئی کہ یہودی بھی اس امر کی خوشی میں کہ دس محرم کے دن حضرت موسیٰ کو فرعون سے نجات ملی تھی،روزہ رکھتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عاشورہ(دس محرم)کا روزہ تو ضرور رکھو لیکن یہودیوں کی مخالفت بھی بایں طور کرو کہ اس کے بعد یا اس سے قبل ایک روزہ اور ساتھ ملا لیا کرو۔۹، ۱۰ محرم یا ۱۰، ۱۱ محرم کا روزہ رکھا کرو۔
Flag Counter