Maktaba Wahhabi

84 - 108
کفارہ ادا نہیں کیا، یا یہ کہ اللہ کسی حال میں بھی انہیں نہیں بخشے گا۔حالانکہ وہ خود فرماتا ہے: ﴿إِنَّ اللّٰهَ لاَ يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاءُ ﴾(النساء: ۴۸/۴) پھر صحیح بخاری میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سب سے پہلے قسطنطنیہ پر جو فوج لڑے گی وہ مغفور ہے۔‘‘(صحیح البخاری، الجہاد والسیر، باب ماقیل فی قتال الروم، ح:۲۹۲۴) اور معلوم ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے جس فوج نے قسطنطنیہ پر لڑائی کی اس کا سپہ سالار یزید ہی تھا۔کہا جاسکتا ہے کہ یزید نے یہ حدیث سن کر ہی فوج کشی کی ہوگی، بہت ممکن ہے کہ یہ بھی صحیح ہو لیکن اس سے اس فعل پر کوئی نکتہ چینی نہیں کی جاسکتی۔ لعنت کا دروازہ کھولنے کے نتائج: پھر ہم خوب جانتے ہیں کہ اکثر مسلمان کسی نہ کسی طرح کے ظلم سے ضرور آلودہ ہوتے ہیں اگر لعنت کا دروازہ اس طرح کھول دیا جائے تو مسلمانوں کے اکثر مردے لعنت کا شکار ہوجائیں گےحالانکہ اللہ تعالیٰ نے مردہ کے حق میں صلاۃ ودعا کا حکم دیا ہے نہ کہ لعنت کرنے کا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا))(صحیح البخاری، الجنائز، باب ما ینہی من سب الأموات، ح:۱۳۹۳) ’’مردوں کو گالی مت دو کیونکہ وہ اپنے کیے کو پہنچ گئے۔‘‘ بلکہ جب لوگوں نے ابو جہل جیسے کفار کو گالیاں دینی شروع کیں تو انہیں منع کیا اور فرمایا: ((لَا تَسُبُّوا مَوْتَانَا فَتُؤْذُوا أَحْيَاءَنَا)) (سنن النسائی، القسامۃ، القود من اللطمۃ، ح:۴۷۷۹) ’’ہمارے مرے ہوؤں کو گالیاں مت دو کیونکہ اس سے ہمارے زندوں کو تکلیف ہوتی ہے۔‘‘ یہ اس لیے کہ قدرتی طور پر ان کے مسلمان رشتہ دار برا مانتے تھے۔امام احمد بن حنبل
Flag Counter