Maktaba Wahhabi

99 - 303
مطالبہ کرتے رہے ،مگر وہ کوئی بات ماننے کے لیے تیار نہ تھا، ایک رات موسی علیہ السلام اللہ کے حکم سے بنو اسرائیل کو لے کر مصر سے چل پڑے، جب صبح ہوئی اور فرعون کو پتہ چلا کہ بنو اسرائیل راتوں رات یہاں سے نکل گئے تو اس نے اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ان کا پیچھا کیا اور بالآخر سمندر میں غرق ہوگیا ، اس طرح بنو اسرائیل کو ہمیشہ ہمیش کے لیے فرعون اور اس کے ظلم وتشدد سے نجات مل گئی ، قرآن میں جگہ جگہ اس واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے، مثال کے طور پر ملاحظہ ہو:سورہ یونس آیت نمبر:۹۰ تا ۹۲، سورہ شعراء آیت نمبر ۶۰ تا ۶۷، یہ انتہائی عبرتناک واقعہ ہے، اس کی تفصیل مذکورہ آیتوں اور ان کی تفسیروں میں پڑھ کر عبرت حاصل کرنااور اپنا ایمان مضبوط کرنا چاہیے۔ واضح ہو کہ بنو اسرائیل کی نجات کا یہ واقعہ محرم کے مہینے کی دسویں تاریخ کو پیش آیا تھا جس کو عاشوراء کا دن کہا جاتا ہے ، صحیح حدیثوں میں اس کی دلیل موجود ہے، یہاں صرف ایک حدیث بیان کرنے پر اکتفا کیا جاتا ہے: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ یہودی عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں، آپ نے دریافت کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ مبارک دن ہے، اسی دن اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمنوں سے نجات دلائی تھی جس کے شکرانے میں حضرت موسی علیہ السلام نے روزہ رکھا، آپ نے فرمایا:میں حضرت موسی کا تم سے زیادہ حقدار ہوں، چنانچہ آپ نے اس دن روزہ رکھا اور روزہ رکھنے کا حکم بھی دیا۔(بخاری ومسلم) ۳ - عاشوراء کا روزہ: عبد اللہ بن عباس کی اس حدیث سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ مسلمانوں(امت محمدیہ)کو اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، عاشوراء کا یہ روزہ سنت ہے اور اس کا ثواب صحیح مسلم وغیرہ کی حدیث میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ اس سے گذشتہ ایک سال کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔
Flag Counter