Maktaba Wahhabi

93 - 303
٭ حضرت عبد اللہ بن مبارک سے پوچھا گیا ہے کہ حضرت معاویہ اور عمر بن عبد العزیز میں سے کون افضل ہیں ؟ ابن مبارک جواب دیتے ہیں: ’’لَتُرَابٌ فِیْ مَنْخَرَیْ مُعَاوِیَۃَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم خَیْرٌ وَاَفْضَلُ مِنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیْزِ ‘‘ یعنی اللہ کے رسول کی صحبت میں حضرت معاویہ کے نتھنوں میں جو غبار داخل ہوا تھا وہ بھی عمر بن عبد العزیز سے بہتر وافضل ہے۔ معافیٰ بن عمران سے بھی اسی طرح کا سوال کیا گیا تو وہ غصہ ہو گئے اور پوچھنے والے سے کہا کہ کیا تم صحابی کو تابعی کے مثل سمجھتے ہو؟ حضرت معاویہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی،ان کے خسر ،ان کے کاتب اور اللہ کی وحی کے محافظ تھے۔(البدایۃ والنہایۃ لابن کثیر:۸؍۱۳۰-۱۳۹) الغرض صحابہ کرام کی عظمت ،ان کے محاسن وفضائل کو اس مختصر وقت میں بالاستیعاب ذکرکرنا ممکن نہیں ، البتہ جس قدر ہم نے ذکر کیا اہل خرد کے لیے وہ کافی ہے ، بہر حال ہمیں کسی دھوکے میں نہیں رہنا چاہیے اور اپنے دین وایمان کے تحفظ کی دعا کے ساتھ ان چنندہ ہستیوں کے بارے میں بھی یہی قرآنی دعا کرنی چاہئے کہ: رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُونَا بِالْإِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوبِنَا غِلّاً لِّلَّذِیْنَ آمَنُوا رَبَّنَا إِنَّکَ رَؤُوفٌ رَّحِیْمٌ
Flag Counter