Maktaba Wahhabi

89 - 303
امامت کے تعلق سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مولانا احمد رضا خاں فرماتے ہیں: ’’…بعض ،صحابہ کرام مثل امیر معاویہ وعمروبن عاص و ابو موسیٰ اشعری ومغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہم کو برا کہتے ہیں، ان کے پیچھے نماز بکراہت شدیدہ تحریمہ مکروہ ہے کہ انہیں امام بنانا حرام اور ان کے پیچھے نماز پڑھنی گناہ اور جتنی پڑھیں ہوں سب کا پھیرناواجب۔‘‘(احکام شریعت:۱؍۱۳۱) مولانا شمس الدین احمد جعفری رضوی قانون شریعت میں لکھتے ہیں: عقیدہ:انبیاء ومرسلین کے بعد تمام مخلوقات الٰہی جن و انس وملک سے افضل صدیق اکبر ہیں، پھر عمر فاروق اعظم ،پھر عثمان غنی،پھر مولیٰ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہم۔جو شخص مولیٰ علی کو صدیق یا فاروق سے افضل بتائے وہ گمرا ہ بد مذہب ہے۔ سب صحابی اہل خیر و صلاح ہیں اور عادل و ثقہ ہیں۔جب کسی صحابی کا ذکر ہو تو خیر ہی کے ساتھ ہونا فرض ہے۔ عقیدہ:کسی صحابی کے ساتھ بد عقیدگی گمراہی وبد مذہبی ہے۔حضرت امیر معاویہ ،حضرت عمرو بن عاص ،حضرت وحشی وغیرہ کسی صحابی کی شان میں بے ادبی تبرا ہے اور اس کا قائل رافضی۔حضرات شیخین کی توہین بلکہ ان کی خلافت سے انکار ہی فقہاء کے نزدیک کفر ہے۔ عقیدہ:کوئی ولی کتنے ہی بڑے مرتبہ کا ہو کسی صحابی کے رتبہ کو نہیں پہنچتا ،حضرت علی رضی اللہ عنہ سے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی جنگ خطائے اجتہا دی ہے ، جو گناہ نہیں، اس لیے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو ظالم ، باغی ، سرکش یا اور کوئی برا کلمہ کہنا حرام و نا جائز بلکہ تبرا اور رفض ہے۔(قانون شریعت، مولانا شمس الدین احمد جعفر ی رضوی:حصہ اول، صفحہ ۳۱۔مطبوعہ اسرار کریمی پریس الٰہ آباد)
Flag Counter