Maktaba Wahhabi

62 - 303
کے بعد دو رکعت سے زیادہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جس میں وہ کثرت سے رکوع اور سجود کررہا تھاتو اس شخص کو سعید نے روکا تو اس نے کہا اے محمد!کیا اللہ تعالیٰ مجھے نماز پڑھنے پر عذاب دے گا؟ تو انہوں نے کہا نہیں لیکن اللہ تعالیٰ تجھ کو سنت کی خلاف ورزی پر عذاب دے گا۔ (أخرجہ الدارمي:۱؍۴۰۴-۴۰۵، والبیہقي:۲؍۴۶۶، وعبد الرزاق في مصنفہ(۴۷۵۵) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ فرمایا: ’’علماء کو اپنا مقتدی ٰماننے والوں کے لیے علماء کی لغزشوں کی وجہ سے ہلاکت ہو۔‘‘ لوگوں نے اس کی وضاحت چاہی ، تو آپ نے فرمایا: ’’دیکھو!کبھی کبھی عالم اپنے اجتہاد سے کوئی بات کہتا ہے ، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنتا ہے تو اپنا مسئلہ چھوڑ دیتا ہے(اور حدیث کے مطابق عمل کرتا ہے)‘‘اور ایک روایت میں اس طرح ہے کہ:’’پھراس کی ملاقات ایسے شخص سے ہوتی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(کی حدیث)کے بارے میں اس سے زیادہ علم رکھتا ہے اور اس کو اس مسئلے سے متعلق حدیث سناتا ہے تو وہ اپنے قول سے رجوع کرلیتا ہے۔اور ادھر اس کے ماننے والے اس کے پہلے فیصلے پر جمے رہتے ہیں۔‘‘ (بروایت بیہقی، ملاحظہ ہو:اعلام الموقعین لابن القیم:۲؍۱۹۳) اہل علم کے اقوال ابو المظفر سمعانی فرماتے ہیں: اہل حق نے کتاب وسنت کو سامنے رکھا ہے اور ان ہی سے دین کو حاصل کیا ہے، جو بات ان کی عقل یا خیال میں آتی ہے اسے کتاب وسنت پر پیش کرتے ہیں ،جو ان دونوں کے موافق ہوتی ہے اسے قبول کر لیتے ہیں ،اور اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے انہیں یہ بتایا اور اس کی توفیق دی،اور اگر اس بات کو کتاب وسنت کے مخالف پاتے ہیں تو اسے چھوڑ کر کتاب وسنت کی جانب توجہ کرتے ہیں،اور خود اپنے آپ کو متہم کرتے ہیں ،کیونکہ کتاب
Flag Counter