Maktaba Wahhabi

250 - 303
’’حمو‘‘ شوہر کے قریبی رشتہ دار کو کہتے ہیں، جیسے:دیور، جیٹھ، شوہر کا بھتیجا، چچا زاد بھائی وغیرہ۔ عام طور سے عورتیں ان سے پردہ نہیں کرتیں اور ان لوگوں کی بلا روک ٹوک گھروں میں آمدورفت رہتی ہے جس کی وجہ سے فتنے میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ رہتے ہیں ، اس لیے انہیں موت کہا گیا ہے۔افسوس کہ یہ وبا بہت عام ہے اور اس کی وجہ سے اکثر دلخراش اور حیا سوز خبریں آتی رہتی ہیں۔ آخر میں ایک بار پھر بطور خلاصہ ان آداب واحکام کا تذکرہ مناسب معلوم ہوتا ہے جن کی خواتین کو رعایت کرنی چاہیے۔ خواتین کو چاہیے کہ بلا ضرورت شدیدہ باہر نکلنے سے پرہیز کریں۔خوشبو لگا کر باہر نہ نکلیں۔بیچ راستے میں مردوں میں خلط ملط ہوکر نہ چلا کریں۔دوسروں سے ناز ونزاکت کے لہجے میں بات نہ کیا کریں۔نگاہیں نیچی رکھیں۔پاؤں زمین پر پٹختے ہوئے نہ چلیں۔اپنی زیب وزینت کو ظاہر کرنے کی کوشش نہ کریں۔باریک اور تنگ لباس سے پرہیز کریں۔کامل پردہ میں ہی باہر نکلیں۔بھڑکیلے اور جاذب نظر لباس و نقاب سے بچیں۔لباس وپوشاک اور دیگر چیزوں میں مردوں کی مشابہت نہ اختیار کریں۔اکیلی ادھر ادھر نہ جایا کریں ،نہ اپنے گھروں میں غیر محرموں کو داخل ہونے دیں۔ ان تعلیمات پر عمل کرکے ہی خواتین کی حفاظت ممکن ہے اور ان تعلیمات کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ آج آنکھوں کے سامنے ہے، اخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ ایسے واقعات وحوادث سے بھرے پڑے رہتے ہیں جن میں خواتین کی آبرو پر ڈاکہ ڈالنے، ان سے چھیڑ چھاڑ کرنے اور بسا اوقات ان کی عفت وعصمت تار تار کرنے کے بعد موت کے گھاٹ اتارنے کا تذکرہ ہوتا ہے۔ان میں سے بیشتر واقعات میں خواتین کی لاپرواہی، عریانیت اور بے جا آزادی کا سبب عیاں رہتا ہے۔ اللہ رب العزت ہمیں ہر برے نتیجے سے محفوظ رکھے۔آمین۔
Flag Counter