Maktaba Wahhabi

247 - 303
صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ خوشبو لگا کر مسجد جانے والی عورت کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک وہ غسل نہ کرلے۔ (ابن ماجہ - صحیح الجامع:۲۷۰۳) اسی طرح آپ نے گھر سے باہر کسی اور جگہ عورت کو اپنا کپڑا اتارنے سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اگر کوئی عورت ایسا کرتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے بے پردہ کر دے گا۔(احمد،حاکم - صحیح الجامع:۲۷۰۸) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر سے باہر نکلنے والی عورتوں کو یہ بھی ہدایت فرمائی ہے کہ وہ بیچ راستے میں نہ چلا کریں بلکہ راستہ کے ایک طرف چلیں،تاکہ مردوزن میں اختلاط نہ ہو۔(ابوداود- صحیح الجامع:۹۲۹) عورتوں کو اگر کسی اجنبی مرد سے بات کرنے کی ضرورت پیش آئے یا خود راستہ چلتے وقت عورتوں کو کسی ضرورت سے آپس میں بھی بات کرنا ہو تو ایسا لب ولہجہ اختیار کریں کہ نرمی اور لطافت کی جگہ قدرے سختی اور روکھاپن ہو تاکہ کوئی بد باطن لہجے کی نرمی کی وجہ سے ان کی طرف مائل ہونے کی بات نہ سوچے اور نہ اس کے دل میں برا خیال پیدا ہو۔کیونکہ عورتوں کی آواز میں بھی فطری طور پر دلکشی، نرمی اور نزاکت ہوتی ہے جو مردوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں)کو مخاطب کرکے فرمایا ہے:﴿یَا نِسَائَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاء إِنِ اتَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلاً مَّعْرُوفا﴾(سورہ احزاب:۳۲)اے نبی کی بیویو!تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیزگاری اختیارکرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی(برا)خیال کرے،اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔ مرد اور عورت دونوں کو جنسی بے راہ روی سے محفوظ رکھنے کے لیے دونوں کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ ایک دوسرے کے سامنے اپنی نگاہیں نیچی رکھیں،یعنی نظارہ بازی سے پرہیز کریں،کیونکہ نظارہ بازی کا تعلق براہ راست شرمگاہ کی حفاظت سے ہے۔جیساکہ آیت کریمہ میں صاف لفظوں میں بیان کردیا گیا ہے:
Flag Counter