Maktaba Wahhabi

243 - 303
جذبات کو برانگیختہ کرے۔اسی لیے نماز باجماعت میں اگر امام کو کسی غلطی وغیرہ پر متنبہ کرنا ہو تو مردوں کو یہ حکم ہے کہ’’ سبحان اللہ ‘‘ کہہ کر امام کو متنبہ کریں ،مگر عورتوں کو یہ حکم ہے کہ ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر مار کر امام کو متنبہ کریں،زبان سے کچھ نہ بولیں۔ اس جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ چلتے وقت زمین پر اس طرح پاؤں مارتے ہوئے عورتیں نہ چلیں کہ جو زیور وغیرہ اندر پہنے ہوئے ہیں ان کی جھنکار سنائی دے اور لوگوں کی توجہ کا سبب بنے۔ یہ تمام احکامات اسی لیے دیے گئے ہیں کہ مرد وعورت ہر ایک کو فتنے اور برائی سے محفوظ رکھا جاسکے اور وہاں تک پہنچنے والے راستوں کو پہلے ہی سے بند رکھا جائے۔لہٰذا ان شرعی احکام کی تعمیل کے وقت اس مقصد کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔ایسا نہ ہو کہ محض ظاہری اعتبار سے ان تعلیمات کو نافذ کر لیا جائے مگر ساتھ ہی ایسے اسلوب اور طریقے بھی اختیار کیے جائیں جو اس مقصد کے منافی ہیں۔ہر وہ عمل جو عورت کی طرف مرد کو متوجہ کرنے کا اور مائل کرنے کا سبب ہو اس پر روک لگا دی گئی ہے ،اب اگر کوئی عورت شرعی حکم کی تعمیل کرتے ہوئے نقاب کا استعمال کرتی ہے جو پردہ کے حکم پر عمل کرنے کے ذرائع میں سے ایک ذریعہ ہے مگر وہ اس نقاب کو پرکشش بنانے کی کوشش کرتی ہے، مثلا اس کے رنگ کے ذریعے،اس پر نقش ونگار کے ذریعے،اس کے کاٹنے اور سلنے کے دیدہ زیب انداز کے ذریعے، اس کو چست بنا کر اپنے جسم کے نشیب وفراز کو ظاہر کرنے کے ذریعے وغیرہ وغیرہ ،تو یہ تمام کوششیں پردے کے بنیادی مقصد سے ٹکراتی ہیں، کیونکہ پردہ تو اسی لیے مقرر ہی کیا گیا تھا کہ عورت کی طرف لوگوں کی نگاہیں پڑیں تو ان کو کوئی قابل توجہ شیٔ نظر نہ آئے، جب کہ عورت اپنے نقاب کو اس قدر پرکشش بنارہی ہے کہ سب کی توجہ کا مرکز بنا رہے۔ افسوس کہ آج ایسے نقابوں کا رواج اور چلن ہوگیا ہے جن میں جدت اور فیشن کے نت نئے طریقوں کا بھرپور استعمال کیا گیا ہوتاہے۔عام ملبوسات کی طرح ڈیزائنوں والے پرکشش نقاب ہر روز ایک نیا فیشن لے کر آتے ہیں اور عورتیں ان کی طرف لپکتی ہیں اور
Flag Counter