Maktaba Wahhabi

150 - 303
سوالات پیدا ہوتے ہیں: ۲- کیا صرف شب برات میں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیارت قبور ثابت ہے، یا اس کے علاوہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان کی زیارت کرتے تھے؟ اگر واقعی ہم سنت سمجھ کر اس کام کو انجام دیتے ہیں تو پھر اسے کیوں شب برات ہی تک محدود رکھتے ہیں؟ ۳- ہمارا قبرستان جانے کا جو سالانہ معمول ہے اس میں عام طور سے یہی دیکھا جاتا ہے کہ مغرب کی نماز سے فارغ ہوتے ہی اس کام کو انجام دے کر اپنے آپ کو فارغ کرلیتے ہیں۔کیا اس روایت میں زیار ت قبور کے لیے اسی وقت کا ذکر ہے؟ یا یہ کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رات کی تاریکی میں جب کہ لوگ غفلت کی نیند سو رہے ہوتے تب جاتے تھے؟ ۴- اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تنہا قبرستان گئے تھے یا اہل وعیال اور دوست واحباب کے ساتھ؟ جیسا کہ ہمارا معمول ہے۔حدیث کے الفاظ صاف بتلا رہے ہیں کہ اہل وعیال کو لے جانا تو دور کی بات ہے ان کو اس ’’شب برات‘‘ اور اس میں کی جانے والی مخصوص زیارت کا پہلے سے کوئی علم سرے سے نہیں تھا، ورنہ حضرت عائشہ کے دل میں جودوسرے خیالات پیدا ہوئے تھے کیوں کر ہوتے؟ ۵- اس دن اسی مخصوص زیارت کے پیش نظر خاص طور سے قبرستانوں میں روشنی کا اہتمام کیا جاتا ہے کہیں کم کہیں زیادہ، بعض بعض مقامات پر یہ اہتمام ضرورت سے بہت زائدہو کر اسراف کی حد میں داخل ہو جاتا ہے۔ ۶- روشنی کے اہتمام کے علاوہ اور بھی بہت سارے مفاسدکا اس موقع پرمشاہدہ کیا جاتا ہے جو زیارت قبور کو اس کے حقیقی مقصد سے ہٹا دیتے ہیں اور باعث اجر وثواب ہونے کے بجائے بسا اوقات یہ زیارت باعث زحمت وعذاب بن جاتی ہے، مثلاً مردوزن کا اختلاط، عریانیت وبے پردگی، میلوں جیسا ماحول، غیر مشروع انداز کی فریاد وپکار، وغیرہ وغیرہ۔
Flag Counter