Maktaba Wahhabi

143 - 303
اے نبی!جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو(بتا دیں کہ)میں قریب ہوں ،پکارنے والے کی پکار(دعا کرنے والے کی دعا)سنتا ہوں اور قبول کرتا ہوں جب وہ پکارتا ہے۔ ایک جگہ فرمایا:﴿اُدْعُوارَبَّکُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْیَۃً إِنَّہُ لاَ یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْن﴾(سورہ اعراف:۵۵) اپنے رب کو گڑگڑاتے ہوئے اورچپکے چپکے پکا رو ،بے شک اللہ تعالیٰ تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ اور فرمایا: ﴿أَمَّن یُجِیْبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْئَ﴾(سورہ نمل:۶۲) کون ہے جولاچار کی پکار کو، جب وہ پکارے، قبول کرتا اور مصیبت دور کرتا ہے۔ یعنی دعا قبول کرنے والا صرف اللہ ہی ہے، دعا صرف اسی سے کرنا چاہیے، کیوں کہ دعا عبادت ہے اور عبادت صرف اللہ کا حق ہے، اسے دوسروں کی طرف پھیرنا شرک ہے۔ دعا کی اہمیت اور فضیلت کا اندازہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث سے لگایا جاسکتا ہے جس میں آپ فرماتے ہیں: ’’مَا مِنْ اَحَدٍ یَدْعُوْ بِدُعَائٍ اِلَّا آتَاہُ اللّٰہُ مَاسَاَلَ،اَوْ کَفَّ عَنْہُ مِنَ السُّوْئِ مِثْلَہٗ، مَالَمْ یَدْعُ بِاِثْمٍ اَوْ قَطِیْعَۃِ رَحِمٍ‘‘(احمد، ترمذی-صحیح الجامع:۵۶۷۸) کوئی بھی شخص جب اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے یا تو وہ چیز دے دیتا ہے جس کی اس نے دعا کی تھی،یا اسی درجہ کی کوئی مصیبت اس پر آنے سے روک دیتا ہے،بشرطیکہ وہ کسی گناہ کی یا قطع رحمی(رشتہ کو کاٹنے یا بگاڑنے)کی دعا نہ کرے۔ اللہ سے دعا نہ کرنے پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے،حدیث میں ہے: ’’اِنَّہٗ مَنْ لَمْ یَسْاَلِ اللّٰہَ تَعَالیٰ یَغْضَبْ عَلَیْہ‘‘(ترمذی۔صحیح الجامع:۲۴۱۸) یعنی جو اللہ تعالی سے نہیں مانگتا اللہ تعالیٰ اس پر غضب ناک ہوتا ہے۔
Flag Counter