Maktaba Wahhabi

119 - 303
پورے رمضان تراویح پڑھنے پڑھانے کا نظم کریں اور اس غلط تصور سے لوگوں کو بچانے کی کوشش کریں۔ ۲- قرآن خوانی میں عجلت بازی: کم سے کم مدت میں قرآن ختم کر لینے کی کوشش میں اکثر حفاظ حددرجہ تیزی کے ساتھ قرآن پڑھتے ہیں ، بلکہ اس معاملے میں ایک طرح سے مسابقت کا ماحول ہو تا ہے، لوگوں کو کہتے سناجاتا ہے کہ فلاں حافظ بڑا ماہر ہے، بڑی سرعت سے پڑھتا ہے اور فلاں سست رفتار ہے۔سرعت کا یہ عالم ہوتا ہے کہ بسا اوقات حروف کٹ جاتے ہیں اور آیت کے آخری لفظ کے علاوہ کوئی اور عبارت واضح نہیں ہوپاتی ، ایسا صرف وہ حفاظ ہی نہیں کر تے جو کم مدت میں قرآن ختم کر تے ہیں بلکہ آخری عشرہ میں ختم کر نے والے بعض حفاظ بھی ایسا کیا کر تے ہیں اور ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ کم وقت میں تراویح مکمل ہوجائے، کیونکہ بہت سارے مصلیان ائمہ وحفاظ کو کوستے رہتے ہیں اور ان سے مطالبہ کر تے رہتے ہیں کہ جس قدر تیزی سے پڑھ سکیں پڑھیں تاکہ تراویح میں زیادہ وقت نہ لگے، بعض مصلی ایسی ذہنیت کے بھی ہوتے ہیں کہ فلاں مسجد میں تراویح(اتنے منٹ)پہلے ختم ہو جاتی ہے اور فلاں میں(اتنے منٹ)بعد ، اس لئے جہاں پہلے ختم ہوتی ہے وہیں تراویح پڑھنے کو وہ ترجیح دیتے ہیں ، یہ تمام حرکات وتصورات ، آداب تلاوت اور آداب نماز کے سراسر خلاف ہیں ، خود قرآن میں حکم دیا گیا ہے کہ قرآن کو ترتیل سے پڑھا جائے۔(سورہ مزمل:۴) ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاوت کی کیفیت بیان کر تے ہوئے فرماتی ہیں کہ آپ کی قراء ت میں ایک ایک حرف واضح رہتا تھا۔(ابوداود ، نسائی ، ترمذی) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک سورہ ترتیل سے پڑھنا مجھے زیادہ محبوب ہے بہ نسبت اس کے کہ پورا قرآن(بغیر ترتیل کے)پڑھوں۔(التبیان فی آداب حملۃ القرآن للنووی ص۶۴)
Flag Counter