Maktaba Wahhabi

35 - 91
معتبرقرّاء،أسود،مسیب اورموسیٰ بن عرفظہ کوساتھ لیا،اوراس عورت کے گھر جاکر اس کے چچاسے ملاقات کی،انہوں نے آنے کامقصد دریافت کیا؟ میں نے کہا:زینب جوآپ کی بھتیجی ہے،اسے میرے نکاح میں دے دیجیئے۔ انہوں نے جواب دیا:وہ بھی تم سے اعراض نہیں کرتی،(اسے بھی کوئی اعتراض نہیں ہے)پھرانہوں نے اسے میری زوجیت میں دے دیا،چنانچہ جب وہ میرے عقد میں آگئی تومیں پشیمان ہوااورجی میں کہا:میں بنوتمیم کی عورتوں کے ساتھ کیاکروں؟پھرمجھ سے ان کی سخت دلی کابھی ذکرکیاگیااورمیں نے اسے طلاق دینے کاارادہ کرلیا،پھرسوچاکہ نہیں،پہلے اسے اپنے پاس بلالوں،اگرمیری مرضی پرچلے گی توٹھیک ہے ورنہ طلاق دے دوں گا۔ اے شعبی!کاش تم اس وقت میرے پا س ہوتے جب بنوتمیم کی عورتیں اسے ہدیئے دے رہی تھیں،پھراسے میرے کمرے میں بھیج دیاگیا۔ میں نے کہا:سنت تویہ ہے کہ عورت کے پاس اس کاشوہرجائے توپہلے دورکعت نماز پڑھے اوراس کے شر سے پناہ مانگے اوراﷲ تعالیٰ سے اسکی بھلائی طلب کرے۔چنانچہ میں نے نماز پڑھی اورسلام پھیرکردیکھاتووہ میرے پیچھے نماز پڑھ رہی تھی،جب میں نے نماز مکمل کرلی تواس کی پڑوسن عورتیں میرے پاس آئیں اورمیرے پہنے ہوئے کپڑے کولے کرمجھے زرد رنگ کی چادر پہنادی۔ جب گھرخالی ہوگیا تومیں اس کے قریب آیا اوراس کے جسم کی طرف ہاتھ بڑھایا۔اس نے کہا:اے ابوامیہ!صبروضبط اوراطمئنان سے،اس کے بعد
Flag Counter