Maktaba Wahhabi

73 - 91
شوہر کے اہلِ خانہ کے ساتھ بیوی کا سلوک؟ یہ ایک انتہائی اہم،نازک اورسنگین ترین مسئلہ بنتاجارہاہے،بیوی یہ سمجھتی ہے کہ میں توصرف شوہر کے لیے ہوں اورشوہر کے گھر والے شادی سے قبل یہ امید لگائے رہتے ہیں کہ بہوکے آنے سے گھر میں رونق بڑھے گی،سارے کام وہ خوددیکھ لے گی،اہل خانہ کوآرام مل جائے گاوغیرہ۔حالانکہ بیوی پرشوہر کے منجملہ حقوق میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ بیوی اپنے شوہر کے ماں،باپ،بھائی،بہنوں کااحترام کرے،اوراگروہ لوگ بدسلوکی کریں تواسے برداشت کرے،خصوصاًساس اورخسرکی زیادتیوں کوسہنے کی کوشش کرے،کیونکہ آگ آگ سے نہیں بلکہ پانی سے بجھتی ہے۔اورجب کسی معاملہ میں نرمی کی جائے گی تواس میں حسن اورخوبصورتی پیداہوگی۔ بیوی کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی انانیت وخودی اوراپنے جذبات کوقابومیں رکھے،اس پراسے اﷲ تعالیٰ کی رضامندی حاصل ہوگی،اسے اجر ملے گا،مرد کی نظر میں اس کااحترام اورقدرومنزلت بڑھے گی اوراس کی طرف سے اسے مزید عزت ومحبت حاصل ہوگی۔ نیز بیوی کوچاہیئے کہ اس حقیقت کوہمیشہ یادرکھے کہ اس کے خسراوراس کی ساس نے اس کے خاوند کی بچپن میں پرورش کی ہے،جب وہ بڑاہواتواس کی تعلیم وتربیت کی،اس لیے اس کے شوہر کااولین کام یہ ہے کہ پہلے اپنے ماں باپ کے اس قرض کوچکائے اوربیوی کایہ فرض ہے اس مقدس فریضہ کی
Flag Counter