Maktaba Wahhabi

66 - 75
کو وہ بھی نہ نکال سکے ، جسے معلوم نہیں کیا کہا جاسکتا ہے ؟ 2 اسی طرح ہی ماضی قریب میں علّامہ شبلی نعمانی سے بھی قرآنی آیت میں کمی بیشی ہوئی اور وہ بھی ایک اختلافی مسئلہ میں اپنا موقف ثابت کرتے ہوئے وجود میں آئی۔ ایمان میں اعمال کے بقدر کمی بیشی[اَلْاِیْمَانُ یَزِیْدُ وَیَنْقُصُ]جمہور محدّثین و اہل ِعلم کامسلک ہے، جبکہ فقہاء ِ احناف ایمان و عمل کو دو الگ الگ اور جداگانہ چیزیں مانتے ہیں، لہٰذااپنے اس نظریہ کو صحیح ثابت کرنے کی غرض سے اپنی معروف کتاب سیرت النعمان کے (ص:۷۴) [1]پر ایک آیت ان الفاظ میں لکھی ہے : ( مَنْ یُّؤْمِنُ بِاللّٰہِ فَلْیَعْمَلْ صَالِحاً ) ’’جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے وہ نیک عمل کرے ۔‘‘ جبکہ حفّاظ ِقرآن بلکہ تمام اہل ِ علم جانتے ہیں کہ اس سیاق کی کوئی آیت قرآن میں نہیں ہے، اور اگر یہ کوئی عام سا مسئلہ ہوتا اور علّامہ موصوف نے یہ بھی نہ لکھا ہوتا کہ( حرفِ تعقیب آیا، جس سے اس بحث کا قطعی فیصلہ ہو جاتاہے ۔) تواِسے سہو پر محمول کیا جاسکتا تھا ، یا پھر موصوف کے تلامذہ و معاصرین حتیٰ کہ بعد والوں نے ہی اس سہو کی تصحیح کردی ہوتی تو سہو ہی شمار ہوتا، لیکن سیرت النعمان کئی بار چھپ چکی ہے ، جسکے معیار ِصحت کو دوبالا کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر حواشی بھی لکھے گئے ہیں لیکن اس آیت کی تصحیح نہیں کی گئی۔ ع ناطقہ سربگریباں ہے، اسے کیا کہیئے ۔ صاحب ِحسن البیان نے علّامہ شبلی نعمانی ؒ کی ایسی ہی بعض دوسری غلطیاں بھی ذکر کی ہیں جہاں آیت نقل کرنے میں ان سے کمی بیشی سرزد ہوئی ہے، جسکی تفصیل ذکرکر ناباعث ِطوالت ہے۔[2]
Flag Counter