Maktaba Wahhabi

11 - 75
مرحومہ میں ہر دور میں ایسے رجال پیدا کرتا رہتا ہے جو اس کے دین کو تحریف و تبدّل اور تغیر سے پاک کرتے رہتے ہیں۔ دین میں تحریف کی ضرورت تب پڑتی ہے جب دین میں اھواء اور آراء کو شامل کیا جائے۔ چونکہ اصل دین تو اہلِ اھواء کی اھواء و آراء کی تائید اور تعمیل نہیں کرتا جس کیلئے ان کو دیگر وجوہ اپنانے کے ساتھ تحریف کا بھی ارتکاب کرنا پڑتا ہے۔ تحریف کی بعض صورتیں اور اسباب : تحریف کی متعدد صورتیں اور اسباب ہیں جن کا احاطہ یہاں مقصود نہیں البتہ یہ بات بلا ریب ہے کہ ان میں سے اکثر صورتیں کتبِ احناف میں پائی جاتی ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں: 1 حدیث سے عدم ِ معرفت : کتبِ احناف میں تحریف کی یہ صورت بڑی واضح ہے کہ اکثر فقہاء حضرات علمِ حدیث سے ناواقف ہیں بلکہ شاہ ولی اللہ محدّث دہلوی ؒکے بقول جسے المبسوط آتی ہے وہ فقیہ ہے خواہ وہ حدیث سے اصلاً واقف نہ ہو۔ہدایہ میں تحریف کی اس نوع کی متعدد مثالیں موجود ہیں جن میں سے ہی ایک یہ ہے صاحبِ ہدایہ ناقل ہیں: (اِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یُحِبُّ التَّیَامُنَ فِیْ کُلِّ شَیئٍ حَتیّٰ التَّنَعُّلَ وَ التَّرَجُّلَ) [1] حالانکہ اصل حدیث متفق علیہ ہے جو بڑی معروف ہے جو کہ صحیحین میں ان الفاظ سے مروی ہے: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُحِبُّ التَّیَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِیْ شَأْنِہٖ کُلِّہٖ فِیْ طُہُوْرِہٖ وَ تَرَجُّلِہٖ وَ تَنَعُّلِہٖ))[2] کتنی خوفناک تحریف کی کہ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کے جملے کو اِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ سے اور مَا اسْتَطَاعَ فِیْ شَأْنِہٖ کے جملے کو فِیْ کُلِّ شَیء ٍسے اور فِیْ طُہُوْرِہٖ وَ تَرَجُّلِہٖ وَ تَنَعُّلِہٖ کو حَتیّٰ التَّنَعُّلَ وَ التَّرَجُّلَ سے بدل دیا۔
Flag Counter