Maktaba Wahhabi

61 - 75
غیر صحیح روایات و آثار کا معروف کتب ِحدیث کی طرف انتساب : اپنے نظریات کو صحیح ثابت کرنے کی کوششوں میں سے ہی ایک یہ بھی ہے کہ عمداً یا سہواً غلط و موضوع احادیث کو مشہور کتب ِحدیث کی طرف منسوب کیا گیا جس کی چند مثالیں درج ِ ذیل ہیں: 1 اصول الفقہ کی مشہور کتاب توضیح تلویح میں ایک مشہور ومعروف موضوع ومن گھڑت روایت ہے: ( یَکْثُرُ لَکُمْ مِّنْ بَّعْدِيْ الْأَحَادِیْثُ فَاِذَارُوِيَ لَکُمْ حَدِیْثٌ فاَعْرِضُوْہُ عَلـٰی کِتَابِ اللّٰہِ ) ’’میرے بعد حدیثیں بکثرت تمہارے سامنے آئیں گی ، اگر کوئی حدیث سنو تو اسے قرآن ِ کریم پر پیش کرو ۔‘‘ اس من گھڑت روایت کو صحیح بخاری کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔[1] خود ہی یہ بھی لکھ دیا ہے کہ یحيٰ بن معین ؒکے بقول یہ حدیث زنا دقہ کی گھڑی ہوئی ہے اور پھر اسکی تصدیق و ثقاہت پر زور دیتے ہوئے لکھاہے کہ چونکہ یہ حدیث امام بخاریؒ نے اپنی صحیح میں درج کر رکھی ہے لہٰذا اسکا انقطاع اور ابن معینؒ کی جرح و غیرہ اسکی ثقاہت پر اثر انداز نہیں ہوسکتی حالانکہ یہ حدیث بخاری شریف میں ہے ہی نہیں اور زنا دقہ کی گھڑی ہوئی روایتبخاری میں ہو بھی نہیں سکتی تھی۔ 2 اسی پر بس نہیں بلکہ مؤلف ِ فصول الحواشی شرح اصول الشاشی نے اس حدیث کی ثقاہت واضح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امام محمد بن اسماعیل بخاریؒ جو کہ فن ِحدیث کے مشہور امام ہیں، جب انہوں نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں جگہ دی ہے تو اس کی صحت خود بخود ثابت ہوگئی اور جس قدرطعن اس حدیث پر کیٔے گئے ہیں وہ سب غلط اور پا در ہوا ہو کر رہ گئے ۔[2]
Flag Counter