Maktaba Wahhabi

29 - 75
ایک محقِّقانہ مقالہ شیخ الحدیث مولانا سلطان محمود صاحب محدّث جلالپوری رحمہ اللہ کا بِسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَحْدَہٗ وَ الصَّلٰوۃُ عَلٰی مَنْ لَّا نَبِيَّ بَعْدَہٗ ایک پانچ ورقی رسالہ بعنوان ’’غیر مقلّدین کے سفید جھوٹ کی حقیقت ‘‘ نظر سے گزرا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ تراویح بیس رکعات ہیں آٹھ نہیں، جس میں مصنّف نے بہت سی غیر ذمّہ داری کی باتیں لکھی ہیں لیکن انکے جواب کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ مسئلہ صدیوں سے علماء کے مابین موضوعِ بحث رہ چکا ہے اور اس پر فریقین کی طرف سے اس قدر لکھا جا چکا ہے کہ اب مزید لکھنا ایک چھیڑ خانی اور بحث برائے بحث کے علاوہ کچھ نہیں، البتہ صرف ایک بات ایسی نظر سے گزری جو نئی ہے اور خطرہ ہے کہ اس سے نئے فتنے جنم لیں گے ، اس لیٔے ضروری سمجھتا ہوں کہ علماء ِاسلام کو اس پر توجّہ دلائی جائے تا کہ آئندہ کے لیٔے اس قسم کی ناپاک تحریفوں کو دینی دفاتر میں راہ پانے سے روکا جاسکے ، اور وہ بات یہ ہے کہ رسالہ مذکورہ کے صفحہ: (۵)پر ابو داؤد کے حوالے سے ایک حدیث کے الفاظ یوں نقل کیٔے گئے ہیں: (( عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ جَمَعَ النَّاسَ عَلٰی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ فَکَانَ یُصَلِّيْ لَھُمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً )) [1] ’’ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت اُبیّ بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر اکٹھے کیا اور وہ لوگوں کو بیس رکعتیں پڑھاتے تھے ۔‘‘ یہ ہے مصنفِ رسالہ کی عبارت، اس میں خط کشیدہ لفظ یعنی [رَکْعَۃً]غلط ہے، صحیح لفظ
Flag Counter