Maktaba Wahhabi

31 - 75
[رَکْعَۃً]کا اشارہ تک نہیں ہے ، سوائے ان دو تین نسخوں کے جن کو دیوبندی ناشرین نے طبع کرایا جن کا ذکر بعد میں آئے گا ۔ 2 دوسری شہادت : جن اسلاف آئمہ و علماء نے سنن ابی داؤد کے حوالے سے یہی حدیث نقل فرمائی، ان سب نے [لَیْلَۃً]کا لفظ نقل کیا ، کسی نے بھی [رَکْعَۃً]کے نسخہ کا صراحتاً یا اشارۃً ذکر نہیں کیا ، ملاحظہ ہو [مـشـکوٰۃ المصابیح، باب القنوت، فصل ثالث] کی پہلی حدیث ،جس کو صاحب ِ مشکوٰۃ نے یوں نقل کیا ہے : (( عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ جَمَعَ النَّاسَ عَلٰی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ فَکَــانَ یُصَلِّيْ بِھِمْ عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً وَلَا یَقْنُتُ بِھِمْ اِلاَّ فِي النِّصْفِ الْبَاقِيْ،فَـاِذَا کَانَ الْعَــشْرُ الْأَوَاخِـرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّـٰی فِيْ بَـْیتِہٖ فَکَانُوْا یَـقُـوْلُـوْنَ: اَبَـقَ أُبَيٌّ )) [1] ’’حضرت حسن بصری رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابیّ رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز پڑھنے پر جمع کیا ، وہ لوگوں کو بیس راتیں نماز پڑھاتے اور صرف نصف ِثانی میں ہی دعاء ِ قنوت کرتے تھے اور جب عشرئہ اخیر آتا تو جماعت کرانا چھوڑ دیتے اور اپنے گھر میں نماز پڑھتے اور لوگ کہتے کہ ابیّ رضی اللہ عنہ بھاگ گئے ہیں۔‘‘ اسی طرح نصب الرایہ للامام للزیلعی رحمہ اللّٰهالحنفی میں ہے : (وَلِلشَّافِعِیَّۃِ فِيْ تَخْصِیْصِھِمُ الْقُنُوْتَ بِالنِّصْفِ الْأَخِیْرِ مِنْ رَمَضَانَ حَدِیْثَانِ: اَلْأَوَّلُ أَخْرَجَہٗ اَبُوْ دَاؤدَ عَنِ الْحَسَنِ ((أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ جَمَعَ النَّاسَ عَلٰی أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ فَکَانَ یُصَلِّيْ بِھِمْ
Flag Counter