Maktaba Wahhabi

42 - 75
دوسرا حملہ : مولوی خلیل احمدؒ صاحب سہارن پوری نے شیخ الہند کی تصحیح کردہ ابو داؤد کو پسند کرتے ہوئے اپنی شرح بذل المجہود فی حل ابی داؤداسی پر لکھی ہے ، اور باب قنوت فی الوتر کی حدیث [عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً] کے متن اور حاشیہ کو اسی طرح بحال رکھتے ہوئے خاموشی اختیار کی ہے ، یعنی متنِ ابو داؤد میں تو [عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً]ہی رکھا اور حاشیہ پر لکھ دیا [رَکْعَۃً] کَذَا فِيْ نُسْخَۃٍ مَقْرُوْؤَۃٍ عَلٰی الشَّیْخِ مَوْلَانَا مُحَمَّد اِسْحٰق رَحِمَہٗ اللّٰہُ تَعَالٰی۔ ملاحظہ ہو : بذل المجہود(ص:۳۶۸)، گویا آنے والی نسلوں کو دھوکا دیا ہے کہ سنن ابی داؤد میں [عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً]اور[عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً]دونوں طرح آیا ہے ، حضرت شیخ محمد اسحاق محدّث دہلوی کے درس پر افتراء کی حقیقت کو جاننے کے لیٔے حضرت شیخ کے خاص حنفی تلامذہ سے مولانا علی احمد صاحب سہارن پوری رحمہ اللہ جو خاص طور پر حضرت شیخ کے درس کا حوالہ ذکر کرنے کے عادی ہیں، انکے حاشیہ کا دیکھ لینا ضروری ہے ۔چنانچہ صحیح بخاری، باب [اِذَا اُقِیْمَتِ الصَّلوٰۃُ فَلاَ صَلوٰۃَ اِلّاَ الْمَکْتُوْبَۃَ] کے حاشیہ میں بغیر اپنی تحقیق کیٔے صرف حضرت شیخ الہند کے قول سے [اِلاَّ رَکْعَتَيْ الْفَجْرِ]بیہقی کا حوالہ لکھا ہے ، اگر سہارن پوری صاحب رحمہ اللہ [رَکْعَۃً] والے نسخہ کا ذکر درسِ شیخ میں سُن پاتے تو اپنے حاشیۃ مشکوٰۃ یا حاشیہ بخاری میں ضرور ذکر کرتے۔ اور ایسے ہی حضرت ِشیخ کے دوسرے تلمیذ نواب قطب الدین صاحب نے بھی ’’مظاہر الحق‘‘میں ذکر نہیں کیا ، پھر شیخ کے قریب کے زمانہ میں دو حنفی بزرگوں کی تصحیح سے سنن ابی داؤد کے دو نسخے مطبوع ہیں، ایک قادری دہلوی اور دوسرے محمدی دہلوی تھے ، ان میں بھی حنفی بزرگوں نے [رَکْعَۃً] والے نسخہ کا ذکر نہیں کیا ،جو اس امر کی مجسم دلیل ہے کہ یہ سب بعد کی ساخت پرداخت ہے۔
Flag Counter