Maktaba Wahhabi

57 - 75
محدّثین کی ایک جماعت نے ضعیف قرار دیا ہے ۔‘‘ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ الفاظ نصب الرایہ زیلعیؒ میں قطعاً نہیں ہیں۔ 2 دیوبند کے خاتم المحدّثین مولانا انور شاہؒ صاحب کا غلط افتراء : دیوبندی محدّث و فقیہِ عصر علّامہ انور شاہ ؒصاحب کشمیری نے اپنی مایۂ ناز تصنیف فصل الخطاب میں سنن دار قطنی پر ایک نہیں بلکہ دو افتراء کیٔے ہیں،چنانچہ لکھتے ہیں: ( وَضَعَّفَ الدَّارُقُطْنِيُّ أَیْضاً مِنْ طَرِیْقِ مُحَمَّدٍ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍعَنْ عَمْرٍوبْنِ شُعَیْبٍ ) [1] ’’دار قطنیؒ نے بھی اِس طریق یعنی مُحَمَّدٍ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍعَنْ عَمْرٍوبْنِ شُعَیْبٍ کو ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ 1 افتراء ِ اول تو یہ کیا ہے کہ عَمرو بن شعیب کی حدیث (اِذَا کُنْتَ مَعَ الْاِمَامِ فَاقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ اِذَا سَکَتَ۔۔۔ الْحَدِیْثِ)کو اپنی سنن میں حافظ دار قطنیؒ نے روایت ہی نہیں کیا بلکہ دار قطنیؒ نے عَنْ عَطَائٍ عَنْ أَبِيْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ سے ان الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے : (( مَنْ صَلَّی الصَّلٰوۃَ الْمَکْتُوْبَۃَ مَعَ الْاِمَامِ فَلْیَقْرَأْ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ فِيْ سَکَتَاتِہٖ وَمَنِ انْتَھَیٰ اِلٰی أُمِّ الْقُرْآنِ فَقَدْ أَجْزَأَہٗ۔۔۔الْحَدِیْثُ )) [2] ’’ جو شخص فرض نمازامام کے ساتھ اداکرے ،وہ امام کے سکتات میں سورئہ فاتحہ پڑھے اور جس نے سورئہ فاتحہ پڑھ لی، اسے وہ اس رکعت کیلئے کافی ہے ۔۔۔ الخ ‘‘ 2 دوسرا افتراء علّامہ انور شاہؒ صاحب نے حافظ دار قطنی ؒپریہ کیا ہے کہ انہوں نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے حالانکہ یہ بھی سراسر غلط ہے کیونکہ حافظ دار قطنی نے حدیث کو ضعیف نہیں کہا بلکہ
Flag Counter