Maktaba Wahhabi

10 - 75
جس سے محاذ آرائی کا راستہ کھل گیا ۔ پس پھر کیا تھا ہر ایک نے اپنے امام کو امامِ اعظم ثابت کرنے کیلئے اس کے اقوال کی صحت کی تائید کیلئے دلائل تلاش کرنے پر دوڑ لگادی چونکہ یہ تو ممکن نہیں کہ مسائلِ اختلافیہ میں دو متضاد قول ہوں اور دونوں ہی صحیح دلائل رکھتے ہوں، یقیناً ان میں سے ایک قول راجح اور دوسرا مرجوح ہوتا ہے لہٰذا بسا اوقات مرجوح قول کی صحت ثابت کرنے کیلئے کتاب و سنت میں لفظی یا معنوی تحریف کی گئی ۔ حنفی مستدل روایات : مسائلِ اختلافیہ میں حنفی اقوال عموماً کتاب و سنت سے متعارض ہیں۔ اہل الرائے ہونے کے ناطہ سے حدیثی رنگ کم ہی نظر آتا ہے چونکہ دعویٰ سنت پر عمل کا ہے اس لیٔے ان مسائل میں حدیثی دلائل کی ضرورت محسوس کی گئی ۔ چونکہ قلتِ روایات کی بناء پر اکثر صحیح احادیث گوشہ ٔ اخفا میں تھیں جس کی وجہ سے مخالفت کا عنصر بالکل عیاں ہے تو انہوں نے اپنے وجود کو قائم رکھنے کیلئے ضعیف ، منقطع، معضل اور مرسل روایات کا سہارا لیا۔ بسا اوقات جب دلائل کی کمی ایسی ناقابلِ احتجاج روایات سے بھی پوری نہ ہوئی تو اپنی طرف سے روایات گھڑ کر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیں جیسا کہ (مَنْ رَفَعَ یَدَیْہِ فَلَا صَلٰوۃَ لَہٗ) اور (مَنْ قَرَأَ خَلْفَ الْاِمَامِ فَلَا صَلٰوۃَ لَہٗ) جیسی روایات ہیں جن کو اربابِ تقلید نے نہایت دریدہ دہنی کے ساتھ گھڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیا۔ دین میں تحریف نہایت ناپسندیدہ اور غیر مستحسن فعل ہے، اور تحریف کا ارتکاب جب یہود و نصاریٰ نے کیا تو دین خالص اپنی اصلیت کھو بیٹھا ،یہودیت اور نصرانیت کی شکل میں آج جو کچھ بھی موجود ہے وہ آمیزش سے خالی نہیں بلکہ مبدّل اور محرّف ہے، جس کی قرآنِ کریم نے متعدد مواقع پر وضاحت کی ہے۔ اسلام آخری دین ہے جس نے اپنی اصلی حالت میں تاقیامت قائم رہنا ہے لہٰذا اس دین میں جس نے بھی تحریف کا ارتکاب کیا وہ کامیاب نہیں ہوسکا اس لیٔے کہ اللہ تعالیٰ اس امتِ
Flag Counter