Maktaba Wahhabi

13 - 75
حدیث کے اصلی لفظ وَالرَّجْعَۃُ کو بدل کر وَالْیَمِیْنُ بنا دیا جس سے بزعمِ خویش اپنے مذہب کی دلیل مہیّا کردی۔ 4 دھوکہ اور فریب کی خاطر کسی کے قول کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردینا : بسا اوقات حنفی اقوال کے کسی قول میں کوئی صریح دلیل موجود نہیں ہوتی تو کسی تابعی یا متأخر شخص کے قول کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی صحابی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کردیا جاتا ہے تاکہ قاری سمجھے کہ میرے سامنے تو اس مسئلہ کی دلیل حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور دھوکہ کھا کر اس بے دلیل مسئلہ کو حق سمجھ لے ۔ ماسٹر امین صفدر اوکاڑوی لکھتے ہیں: (عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ اِذَا کَبَّرَ سَکَتَ ہُنَیْہَۃً وَ اِذَا {قَالَ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ} سَکَتَ ہُنَیْہَۃً وَ اِذَا قَامَ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ لَمْ یَسْکُتْ وَ قَالَ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ) [1] حالانکہ ابن ابی شیبہ میں یہ روایت ابراہیم نخعی ؒ کا قول ہے مرفوع حدیث نہیں ہے۔[2] ابراہیم نخعی ؒ روایت کے لحا ظ سے تبع تابعی ہیں جسے ماسٹراوکاڑوی نے آمین بالسر کی دلیل بنانے کیلئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کردیا جس سے تاثر یہ دینا مقصود تھا کہ یہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ فَـ{ اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ } 5صحیح حدیث کے مقابلہ میں حدیث گھڑنا : بسا اوقات حنفی اقوال کے خلاف کسی مسئلہ میں صریح احادیث آتی ہیں جن کا ان کے پاس جواب نہیں ہوتا تو یہ اس کے متوازی اسی طرز کی روایت گھڑ کر پیش کردیتے ہیں جس سے
Flag Counter