Maktaba Wahhabi

45 - 75
یہ حدیث اعلیٰ درجے کی صحیح حدیث ہے۔ امام عبد الرزاق کے استاد معمر بن راشد الازدی البصری ثقہ، ثبت اور فاضل ہیں اور کتبِ ستہ کے راوی ہیں اور ان کے استاد ایوب بن ابی تمیمۃ کیسان السختیانی بھی ثقہ، ثبت اور حجۃ ہیں اور کتبِ ستہ کے راوی ہیں اور ان کے استاد محمد بن سیرین الانصاری البصری ثقہ، ثبت اور کبیر القدر [بڑے بزرگ] ہیں۔ آپ روایت بالمعنیٰ کو تسلیم نہیں کرتے تھے۔ آپ ۱۱۰ ؁ھ میں فوت ہوئے اور اس وقت آپ کی عمر ۷۷ برس تھی۔ آپ ۳۳ ھ ؁ میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دورِ حکومت میں پیدا ہوئے۔ ابوحلیمہ معاذ بن حارث بن الارقم الانصاری الخزرجی رضی اللہ عنہ صحابی ہیں اور انہیں قاری کہا جاتا تھا۔[1] یہ یومِ حرہ میں شہید ہوئے تھے۔ یومِ حرہ ۶۴ ؁ھ میں پیش آیا اور اس وقت ابن سیرین ؒ ۳۱ سال کے تھے تو اس طرح ان کی ملاقات ابوحلیمہ القاری سے ممکن ہے اور یہ حدیث متصل ہے۔ اس صحیح روایت سے ثابت ہوا کہ حضرت ابیّ بن کعب رضی اللہ عنہ بیس راتوں تک تراویح پڑھا کر اپنے گھر چلے جاتے اور بقیہ آخری عشرہ میں حضرت ابو حلیمہ معاذ القاری رضی اللہ عنہ لوگوں کی امامت فرمایا کرتے تھے۔ اس واضح حدیث سے ثابت ہوگیا کہ حدیث میں اصل الفاظ عشرین لیلۃ (بیس راتیں) ہی ہیں اور عشرین رکعۃ کے الفاظ بعض لوگوں کا وہم ہے یا بعض لوگ جان بوجھ کر اس علمی خیانت کے مرتکب ہوئے ہیں اور اپنے مسلک کو دھوکا و فراڈ سے ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ نیز اس مفصل روایت سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ نے ’’بذل المجہود‘‘ میں نصف الباقی کا جو مطلب بیان کیا ہے وہ بھی غلط ہے بلکہ نصف الباقی کا مطلب رمضان المبارک کا نصف ہے۔[2] 2 امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی روایتِ عدمِ رفع الیدین پر
Flag Counter