Maktaba Wahhabi

25 - 75
(( کَانَ أُبَيُّ یُصَلِّيْ لَھُمْ عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً )) ’’حضرت ابی ّ رضی اللہ عنہ انہیں بیس راتیں تراویح پڑھاتے تھے ۔‘‘ اِن حضرات نے [عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً]کی بجائے[عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً]کر دیا جس کامعنیٰ یہ ہے کہ حضرت اُبی ّ رضی اللہ عنہ بیس رکعت پڑھاتے تھے۔ حدیث میں تو تبدیلی کر دی مگر خلافِ حدیث مذہب کو نہ بدل سکے ۔ 6 ایسے ہی ان کے پاس کوئی ایسی صحیح روایت موجود نہ تھی جو سورۂ فاتحہ پڑھنے کی صراحت سے نفی کرتی ہو تو انہوں نے ایک ضعیف روایت کو صحیح بنانے کے لیٔے ابن ماجہ کی ایک سند میں تحریف کر دی، اصل سندیوں ہے [عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّالِحِ عَنْ جَابِرٍعَنْ أَبِيْ الزُّبَیْرِ] مگر جب انہوں نے ابن ماجہ طبع کی تو اس کی سند میں یوں تحریف کی :[ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الصَّالِحِ عَنْ جَابِرٍ وَأَبِي الزُّبَیْرِ] یعنی [عَنْ]کو گراکر اسکی جگہ واؤ ملا دی تا کہ ان کی تحریف سے غیر ثابت شدہ روایت صحیح حدیث کامقام حاصل کر سکے جیسا کہ محدّث گوندلوی حفظہ اللہ نے بھی یہ بات ذکر کی ہے جو کہ نمبر 1 کے تحت گزری ہے۔ 7 حال ہی میں انہوں نے کراچی سے صحیح بخاری ، ترجمہ کے ساتھ شائع کی ہے اس میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی صحیح و متفق علیہ حدیث آٹھ رکعت تراویح پر صراحتاً دلالت کرتی ہے ، اُس کے الفاظ یہ ہیں: ((مَا کَانَ یَزِیْدُ فِيْ رَمَضَانَ أَوْ فِيْ غَیْرِہٖ عَلٰی اِحْدَیٰ عَشَرَ رَکْعَۃً )) ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان یا غیررمضان میں گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھاکرتے تھے ۔‘‘ اب مترجم بخاری میں انہوں نے لفظ ِ رمضان کو نکال دیا ہے تا کہ اُردو خواں طبقہ اس مسئلہ کی حقیقت کو نہ پاسکے۔
Flag Counter