Maktaba Wahhabi

24 - 75
مطبوعہ مستدرک میں یہ الفاظ موجود نہیں حالانکہ اسکے نیچے جو تلخیص ِذہبی ہے اسمیں موجودہیں، معلوم ہوتا ہے کہ اس کو بھی اڑا دیا گیا ہے۔ 4 حافظ ابن ِ حجر ؒ( التلخیص،ص:۸۱) ،مولانا عبد الحیٔ حنفی ؒ(تخریج ہدایہ)، مولانا خلیل احمدسہارنپوری ؒ (بذل المجھود)اور مولانا شوق نیموی ؒ(آثار السنن )وغیرہ نے رفع یدین کی حدیث میں سنن بیہقی سے جملہ ((فَمَا زَالَتْ تِلْکَ صَلٰوتُہٗ حَتّیٰ لَقِيَ اللّّّّّّٰہَ تَعَالٰی))نقل کیا ہے ، لیکن حیدر آباد میں جو سنن بیہقی طبع ہوئی ہے اس سے یہ جملہ اڑا ہی دیا گیا ہے۔ اب قارئین خیال فرمائیں کہ ان حال کے مانعینِ رفعِ یدین کو جھوٹا کہیں یا قدیمی علماء کو سچا سمجھیں۔ سچ ہے ؎ تم ہی کہو راست کس کو مانوں مردہ قتل کو یا وصل کی تیاری کو ؟ ( الْغَرِیْقُ یَتَشَبَّثُ بِالْحَشِیْشِ ) ’’ ڈوبنے والا تنکے کا سہارا ڈھونڈتا ہے ‘‘ وَ صَدَقَ جَلَّ وَعَلَا :{اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقاً}[1] اور ارشادِ الٰہی سچا ہے کہ: ’’ باطل کو قرار نہیں۔‘‘ اسی سلسلے میں مولانا محمد یحيٰ صاحب گوندلوی حفظہ اللہ کا ایک مضمون بعنوان ’’حدیث ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں تحریف کی تازہ مثال ‘‘شائع ہوا ہے، اسمیں انہوں نے چھ تحریفات کی نشاند ہی کی ہے جن میں ذکر کیٔے گئے مقامات کے علاوہ بھی چند ہیں مثلاً : 5 علماء احناف کے پاس بیس رکعت تراویح کے بارے میں کوئی قابل ِ اعتماد دلیل موجود نہیں تھی ، چنانچہ انہوں نے اپنے اس مذہب کو ثابت کرنے کے لیٔے ۱۳۱۸؁ھ میں جو ابو داؤد طبع کی، اس میں ایک حدیث میں تحریف کر ڈالی چنانچہ حضرت ابیّ رضی اللہ عنہ کی حدیث جو ابو داؤد میں موجود ہے اُسکے اصل الفاظ یہ ہیں:
Flag Counter