باطل ہے۔ قرآن مجید اور احادیث صحیحہ کے بے شمار نصوص جنات کے وجود اور جادو کی حقیقت و تاثیر پر صراحتاً دلالت کرتے ہیں۔ نیز جنات کی حقیقت اور وجود پر اجماع ہے۔ جنات سے پناہ مانگنا اور مدد طلب کرنا شرک ہے: اﷲ تعالیٰ نے جنات کو شکل و جسامت بدلنے اور اثر و نفوذ کے اعتبار سے بعض قوتیں عطا فرمائی ہیں جس کے دھوکے میں آکر بعض لوگ جنات سے آفات و مصائب کے وقت پناہ اور مدد مانگتے ہیں جو کہ صریحاً کفر اور شرک ہے۔ کیونکہ استعاذہ (پناہ طلب کرنا) اور استعانہ (مدد مانگنا) عبادت ہیں جو صرف اﷲ رب العزت ہی کے لیے خاص ہیں، ان کو کسی دوسری مخلوق کے لیے بجا لانا درست نہیں۔ لہٰذا کسی بھی مصیبت اور پریشانی میں جنات کو پکارنا اور ان سے مدد مانگنا درست نہیں بلکہ صرف اور صرف اﷲ تعالیٰ ہی کی طرف رجوع کیا جائے جو اکیلا ہی تمام آلام و مصائب کو دور کرنے پر قادر ہے۔ چنانچہ جو لوگ جنات و شیاطین کا تقرب حاصل کرنے اور ان کو اپنا تابع و موکل بنانے کی خاطر بعض خلافِ شریعت اعمال کا ارتکاب کرتے ہیں وہ بھی اسی زمرے میں داخل ہیں۔ مقامِ تأسف اور المناک حقیقت تو یہ ہے کہ بڑے بڑے متدین اور ائمہ و خطباء حضرات بھی جنات کا تقرب حاصل کرنے کی خاطر بعض گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کر جاتے ہیں اور دانستہ یا نادانستہ کفر و شرک کے مرتکب بن جاتے ہیں۔ ایسے لوگ مسلمانوں کی مساجد میں امامت و سیادت اور خطابت کے قطعاً حقدار نہیں۔ جادو سیکھنا اور سکھانا کفر ہے: ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ اتَّبَعُوْا مَا تَتْلُوْا الشَّیٰطِیْنُ عَلٰی مُلْکِ سُلَیْمٰنَ وَ مَا کَفَرَ سُلَیْمٰنُ وَ لٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ} [البقرۃ: ۱۰۲] |