اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے بچوں کو نحیف و کمزور دیکھ کر سبب پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ اِنھیں نظر جلد لگ جاتی ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم فرمایا کہ انھیں دَم کیا کرو۔[1]
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بچے کو روتے دیکھا تو فرمایا:’’ اسے نظر کا دَم کرو۔‘‘[2]
ایک حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ انسانوں کی طرح ہی جِنّوں کی نظر ( سفعہ ) بھی لگ جاتی ہے۔[3]
نظر لگنے سے پہلے احتیاطی تدابیر :
اگر بعض تدابیر اختیار کرلی جائیں تو نظر لگتی ہی نہیں، مثلاً:
1 قرآنِ کریم کی آخری دو سورتیں (مُعوِّذتَیْن ) خصوصاً سورۃ الفلق بکثرت پڑھتے رہنا چاہیے۔[4]
2 سورۃ الکہف کی آیت: ۲۹ سے پتہ چلتا ہے کہ اگر کوئی چیز پیاری لگے تو ((مَاشَآئَ اللّٰہُ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللّٰہِ )) کہیں۔[5]اور بعض احادیث میں اس کے ساتھ ہی برکت کی دعا کرنے کا ذکر بھی آیا ہے۔[6] یعنی ((مَا شَآئَ اللّٰہُ، تَبَارَکَ اللّٰہُ))
|