اپنا علاج خود کریں:
غرض جیسا کہ پہلے بھی اشارہ کیا جاچکا ہے کہ اپنا علاج یا اپنے کسی عزیز کا علاج و دَم آپ خود بھی کرسکتے ہیں بلکہ خود ہی کریں۔ اس میں کوئی امرِ مانع نہیں۔ اور جہاں تک تعلق ہے اس افواہ کا کہ اسکے لیے کسی عاملِ کامل کی اجازت کی ضرورت ہوتی ہے ،یہ ہوتا ہے اور وہ ہوتا ہے تو یہ سب محض ڈھکوسلہ بازی ہے ، حقیقت نہیں۔ البتہ یہ بات ضروری ہے کہ مریض ذہنی و نفسیاتی طور پر قوی ہو اور معالج و مریض دونوں ہی کا عقیدہ و عمل صحیح ہو، اللہ کی ذات پر بھر پور توکّل ہو ،اور ساتھ ہی انہیں اس بات کا یقین و عقیدہ ہو کہ قرآن مؤمنوں کے لیے شفاء و رحمت ہے۔[1]
اگر ایسا ہوگیا تو اِنْ شآء اﷲ شفاء و رحمتِ الٰہی حاصل ہوگی اور تعویذ گنڈوں، جِنّات و جادو، بھوت و پریت اور آسیب ومرگی سب کے اثرات زائل ہوجائیں گے۔
وَاللّٰہُ ہُوَ الشَّافِیْ
|