((أَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْکَ )) ’’ میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ ((اَلْعَنُکَ بِلَعْنَۃِ اللّٰہِ ))’’میں تجھ پر اللہ کی لعنت بھیجتا ہوں۔‘‘[1] یہی زجر و توبیخ مناسبِ حال الفاظ میں ہمارے لیے بھی ایک مسنون عمل و علاج ہے۔ لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہاں ’’رَسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ کہا تھا، اُس کی جگہ ہم اپنے آپ کو ’’عَبْدُ اللّٰہِ ‘‘ (اللہ کا بندہ ) کہیں گے ۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے جِنّ کے لیے اپنے شاگرد کو یہ پیغام دے کر بھیجا کہ نکل جائو، ورنہ لکڑی کے ستّر (۷۰) جوتے کھانے کے لیے تیار ہوجائو، تو وہ جِنّ صرف پیغام سن کر ہی نکل گیا۔ اسی طرح شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کبھی اپنے کسی ساتھی یا شاگرد کو آسیب زدہ آدمی کے پاس بھیج کر جِنّ کو کہلواتے کہ اس سے نکل جائو، تمہارا یہ فعل تمہارے لیے جائز نہیں، اور کبھی خود جاکر اُسے کہتے اور مریض کو افاقہ ہوجاتا ۔[2] [5] طبّی علاج و دوائیں: 1 نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے اور ائمہ و اہلِ علم کے آزمائے ہوئے سابقہ علاج کے علاوہ طبِّ نبوی کی دوائیں بھی اس سلسلہ میں بڑی مفید ہیں، چنانچہ شہد کو اللہ تعالیٰ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی باعثِ شفاء قرار دیا ہے۔[3] لہٰذا مریض صبح کے وقت نہار منہ حسبِ طبیعت دو چار چمچ شہد کھا لے اور رات کو سوتے وقت گرم پانی کے ایک کپ کو شہد سے میٹھا کرکے اہلِ تجربہ علماء کے بقول پوری سورۃ الجِنّ پڑھ کر اُس پانی پر دَم کرکے اُسے پلا دیں۔ ایک ہفتہ کے عمل سے |