Maktaba Wahhabi

90 - 93
علاقے شامل تھے اس عرصہ میں سرزمین ہندمیں تشریف لانے والے صحابہ کرام رضواناﷲ علیہم اجمعین کی تعداد ۲۵ ‘تابعین کی تعداد ۳۷ اور تبع تابعین کی تعداد ۱۵ بتائی جاتی ہے ۔[1]گویا پہلی صدی ہجری کے آغاز میں ہی اسلام برصغیر پاک وہند میں خالص کتاب وسنت کی شکل میں پہنچ گیا تھا اور ہندو مت کے ہزاروں سالہ پرانے اور گہرے اثرات کے باوجود صحابہ کرام رضواناﷲ علیہم اجمعین ۔تاریخی اور تبع تابعین رحمہماﷲکی سعی جمیلہ کے نتیجہ میں مسلسل وسعت پذیر تھا ،جو بات تاریخی حقائق سے ثابت ہے وہ یہ کہ جب کبھی موحد اورمومن افراد برسر اقتدار آئے تو وہ اسلام کی شان وشوکت میں اضافے کا باعث بنے ۔محمد بن قاسم کے سلطان سبکتگین ۔سلطان محمود غزنوی اور سلطان شہاب الدین غوری کا عہد (۹۸۶تا ۱۱۷۵ء )اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس دور میں اسلام برصغیر کی ایک زبردست سیاسی اور سماجی قوت بن گیا تھا اس کے برعکس جب کبھی ملحد اور بے دین قسم کے لوگ سریر آرائے حکومت ہوئے تو وہ اسلام کی پسپائی اور رسوائی کا باعث بنے اس کی ایک واضح مثال عہدِ اکبری ہے جس میں سرکاری طور پر لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰه أَکْبرُ خَلِیْفَۃُااللّٰه مسلمانوں کا کلمہ قرار دیا گیا۔اکبر کو دربار میں باقاعدہ سجدہ کیاجاتا ‘نبوت ‘وحی ‘حشر نشراور جنت دوزخ کا مذاق اڑایا جاتا ‘نماز ‘روزہ حج اور دیگر اسلامی شعائر پر کھل کھلا اعتراضات کئے جاتے سود‘جوا اور شراب حلال ٹھہرائے گئے سور کو ایک مقدس جانور قرار دیا گیا ہندوؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے گائے کا گوشت حرام قرار دیا گیا ۔دیوالی ‘دسہرہ‘راکھی‘پونم ‘شیوراتری جیسے تہوار ہندوانہ رسوم کے ساتھ سرکاری سطح پر منائے جاتے ہیں[2]ہندومذہب کے احیاء اور شرک کے پھیلاؤ کا اصل سبب ایسے ہی بے دین اور اقتدار پرست مسلمان حکمران تھے ۔ تقسیم ہند کے بعد ا جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت اور بھی واضح ہوکر سامنے آتی ہے کہ شرک وبدعت اور لادینیت کو پھیلانے یا روکنے میں حکمرانوں کا کردار بڑی اہمیت رکھتا ہے ہمارے نزدیک ہر پاکستانی کو اس سوال پر سنجیدگی سے غور کرنا چائے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ دنیاکی وہ واحد ریاست جو کم وبیش نصف صدی قبل محض کلمہ توحید لَا اِلٰـہَ اِلَّاااللّٰه کی بنیاد پر معرضِ وجود میں آئی تھی اس میں آج بھی کلمہ توحید کے نفاذ کا دور ور کوئی
Flag Counter