Maktaba Wahhabi

80 - 93
لئے زندوں کو مارسکتے ہیں ‘مردوں کو زندہ کرسکتے ہیں ‘ہوامیں اڑ سکتے ہیں ‘قسمتیں بدل سکتے ہیں ۔چند مثالیں ملاحظہ ہوں: ۱۔ایک دفعہ پیران پیر عبدالقادر جیلانی نے مرغی کا سالن کھاکر ہڈیاں ایک طرف رکھ دیں ‘ان ہڈیوں پر ہاتھ رکھ کر فرمایا قُمْ بِاِذْنِااللّٰه تو وہ مرغی زندہ ہوگئی ۔(سیرت غوث صفحہ ۱۹۱) ۲۔ایک گوئیے کی قبر پرپیران پیر نے قُمْ بِاِذْنی کہا قبر پھٹی اور مردہ گاتا ہوا نکل آیا ‘‘ (تفریح الخاطر صفحہ ۱۹) ۳۔خواجہ ابواسحاق چشتی جب سفر کا ارادہ فرماتے تو دوسو آدمیوں کے ساتھ آنکھ بند کر فوراً منزلِ مقصود پر پہنچ جاتے ۔‘‘ (تاریخ مشائخ چشت از مولانا زکریا صفحہ ۱۹۲) ۴۔’’سید مودود چشتی کی وفات ۹۷ سال کی عمر میں ہوئی آپ کی نماز جنازہ اول رجال الغیب (فوت شدہ بزرگ)نے پڑھی پھر عام آدمی نے ‘اس کے بعدجنازہ خود بخود اڑنے لگا اس کرامت سے بے شمار لوگوں نے اسلام قبول کیا ‘‘ ۔(تاریخ مشائخ چشت صفحہ ۱۶۰) ۵۔خواجہ عثمان ہارونی نے وضو کا دوگانہ ادا کیا اور ایک کمسن بچے کو گود میں لے کر آگ میں چلے گئے اور دوگھنٹے اس میں رہے آگ نے دونوں پر کوئی اثر نہ کیا اس پر بہت سے آتش پرست مسلمان ہوگئے ۔‘‘ (تاریخ مشائخ چشت صفحہ ۱۲۴) ۶۔ایک عورت خواجہ فریدالدین گنج شکر کے پاس روتی ہوئی آئی اور کہا بادشاہ نے میرے بے گناہ بچے کو تختہ دارپر لٹکوادیا ہے چنانچہ آپ اصحاب سمیت وہاں پہنچے اور کہا ’’الٰہی اگر یہ بے گناہ تو اسے زندہ کر دے ‘‘لڑکا زندہ ہوگیا اور ساتھ چلنے لگا یہ کرامت دیکھ کر (ایک)ہزار ہندو مسلمان ہوگئے ۔(اسرار الاولیاء صفحہ ۱۱۱۔۱۱۰) ۷۔ایک شخص نے بارگاہ غوثیہ میں لڑکے کی درخواست کی آپ نے اس کے حق میں دعا فرمائی اتفاق سے لڑکی پیدا ہوگئی آپ نے فرمایا اسے گھر لے جاؤ اور قدرت کا کرشمہ دیکھو جب گھر آیا تو اسے لڑکی کے بجائے لڑکا پایا ‘‘(سفینہ الاولیاء صفحہ ۱۷) ۸۔پیران پیر غوث اعظم مدینہ سے ھاضری دے کر ننگے پاؤں بغداد آرہے تھے راستے میں ایک چور ملا جو لوٹنا چاہتا تھا ‘جب چور کو علم ہوا کہ آپ غوث اعظم ہیں تو قدموں پر گرپڑا اور زبان پر ’’یا سیدی عبدالقادر شیئا
Flag Counter