Maktaba Wahhabi

60 - 93
مانگتے رہے ‘‘[1] ۲۔’’اختلاف امت کا المیہ ‘‘کے مصنف حکیم فیض عالم صدیقی صاحب لکھتے ہیں’’میں آپ کے سامنے ایک واقعہ حلفیہ پیش کرتا ہوں چند روز ہوئے میرے پاس ایک عزیز رشتہ دار آئے جو شدت سے کشتہ پیری ہیں ۔میں نے باتوں باتوں میں کہا کہ فلاں پیر صاحب کے متعلق چار عاقل بالغ گواہ پیش کردوں جنہوں نے انہیں زنا کاارتکاب کرتے ہوئے دیکھا ہو تو پھر ان کے متعلق کیا کہو گے ؟کہنے لگے ’’یہ بھی کوئی فقیری کا راز ہوگا جو ہماری سمجھ میں نہ آتا ہوگا ‘‘پھر ایک پیر صاحب کی شراب خوری اور بھنگ نوشی کا ذکر کیا توکہنے لگے ’’بھائی جان یہ باتیں ہماری سمجھ سے باہر ہیں وہ بہت بڑے ولی ہیں‘‘[2] ۳۔ ضلع گوجرانوالہ کے گاؤں کوٹلی کے ایک پیر صاحب (نہواں والی سرکار)کے چشم دید حالات کی رپورٹ کا ایک اقتباس ملاحظہ ہو ’’صبح آٹھ بجے حضرت صاحب نمودار ہوئے اردگرد (مرد وخواتین )مرید ہولئے کوئی ہاتھ باندھے کھڑا تھا کوئی سرجھکائے کھڑا تھا کوئی پاؤں پکڑ رہا تھا بعض مرید حضرت کے پیچھے پیچھے ہاتھ باندھے چل رہے تھے جبکہ پیر صاحب نے صرف ایک ڈھیلی ڈھالی لنگوٹی باندھے ہوئے تھے چلتے چلتے نہ جانے حضرت کو کیا خیال آیا کہ اسے بھی لپیٹ کر کندھے پر ڈال لیا خواتین نے جن کے محرم (بھائی بیٹے یا باپ)ساتھ تھے شرم کے مارے سر جھکالیا لیکن عقیدت کے پردے میں یہ ساری بے عزتی برداشت کی جارہی تھی ‘‘[3] ہم نے یہ چند واقعات بطور مثال پیش کئے ہیں ورنہ اس کوچہ کے اسرار وروموز سے واقف لوگ خوب جانتے ہیں حقیقت حال اس سے کہیں زیادہ ہے ‘عقل وخرد کی یہ موت ‘فکر ونظر کی یہ مفلسی ‘اخلاق وکردار کی یہ پستی ‘عزت نفس اور غیرت انسانی کی یہ رسوائی ‘ایمان اور عقیدے کی یہ جان کنی کتاب وسنت سے لاعلمی اور جہالت کا نتیجہ نہیں تو اور کیا ہے؟
Flag Counter