Maktaba Wahhabi

6 - 93
بسم االلّٰه الرحمن الرحیم اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ العَالَمیْنَ وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلـی رَسُوْلِہِ الاَمیْن وَالعَاقِبَۃُ لِلْمُتَقِیْنَ - أَمَّــا بَعْدُ : قیامت کے روز انسان کی نجات کا انحصار دوباتوں پر ہوگا (۱) ایمان اور (۲)عمل صالح - ایمان سے مراداﷲتعالیٰ کی ذات پر ایمان ‘رسالت اور آخرت پر ایمان ‘فرشتوں اور کتابوں پر ایمان ‘اچھی یا بری تقدیر پر ایمان ۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’ایمان کی ۷۰ سے زیادہ شاخیں ہیں ان میں سب سے افضل لَااِلٰــہَ اِلاَّ اللّٰه کہنا (بحوالہ صحیح بخاری) یعنی ایمان کی بنیاد کلمہ توحید ہے ۔ اعمال صالحہ سے مراد وہ اعمال ہیں جو سنّت رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے مطابق ہوں ‘بلاشبہ نجات اُخروی کے لئے اعمال صالحہ بہت اہمیت رکھتے ہیں لیکن عقیدۂ توحید اور اعمال صالحہ دونوں میں سے عقیدہ توحید کی اہمیت کہیں زیادہ ہے ۔ قیامت کے روز عقیدہ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہوسکتی ہے لیکن عقیدے میں بگاڑ (کافرانہ ‘مشرکانہ یا توحید میں شرک کی آمیزش )کی صورت میں زمین وآسمان کی وسعتوں کے برابر بھی صالح اعمال بھی بے کار وبے عبث ثابت ہوں گے سورۃ آل عمران میں میں اﷲپاک فرماتا ہے کہ کافر لوگ اگر روئے زمین کے برابر بھی سونا صدقہ کریں تو ایمان لائے بغیر ان کا یہ صالح عمل اﷲکے ہاں قبول نہیں ہوگا ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ ﴿ اِنَّ الَّذِ ینَ کَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ ھُمْ کُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ أَحَدِ ھِمْ مِّلْ ئُ اْلاَرْضِ ذَھَبًا وَّلَوِ افْتَدٰی بَـہٖ أُلَئِکَ لَھُمْ عَذَ ابٌ أَلِیْمٌ وَّ مَا لَھُمْ مِّنْ نَّصِرِیْنَ﴾ ترجمہ: ’’جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور کفر ہی کی حالت میں مرے ان میں کوئی اگر (اپنے آپ کو سزا سے بچانے کے لیے) روئے زمین بھر کر بھی سونا فدیہ دے تو اسے قبول نہ کیا جائے گا ایسے لوگوں کے لئے
Flag Counter