Maktaba Wahhabi

77 - 277
٭ اللہ تعالیٰ نے اسی کلمہ کو تمام رسل علیہم السلام کی دعوت کا خلاصہ قرار دیا ہے: ﴿وَمَآ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِن رَّسُوْلٍ إِلاَّ نُوْحِیْ ٓإِلَیْہِ أََنَّہُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ أَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾[الأنبیاء:۲۵] ترجمہ:’’اور ہم نے آپ سے پہلے جو رسول بھی بھیجا اس پر یہی وحی نازل کی کہ میرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں ہے،اس لئے تم سب میری ہی عبادت کرو۔‘‘ ٭ یہ کلمہ اللہ تعالیٰ کی اپنے بندوں پر سب سے بڑی نعمت ہے۔جیسا کہ سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: ‘’اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے کسی بندے پر اس سے بڑا احسان کوئی نہیں کیا کہ انھیں(لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ)کی معرفت سے نوازا۔’‘ ٭ یہ کلمہ(العروۃ الوثقی)’’مضبوط کڑا’‘ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَیُؤْمِنْ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی لاَ انْفِصَامَ لَہَا وَاللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ﴾[البقرۃ:۲۵۶] ترجمہ:’’پس جس شخص نے طاغوت کا انکار کیا اور اللہ پر ایمان لایا اس نے در حقیقت ایک ایسے مضبوط کڑے کو تھام لیا جو کبھی نہیں ٹوٹے گا۔اور اللہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے۔‘‘ ٭ یہی کلمہ(کلمۃ التقوی)ہے جسے اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم کیلئے لازم قرار دیا اور وہ اس کے زیادہ حقدار اور اس کے اہل تھے۔ فرمان الٰہی ہے:﴿إِذْ جَعَلَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْحَمِیَّۃَ حَمِیَّۃَ الْجَاہِلِیَّۃِ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ وَعَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَأَلْزَمَہُمْ کَلِمَۃَ التَّقْوٰی وَکَانُوْا أَحَقَّ بِہَا وَأَہْلَہَا وَکَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا﴾[الفتح:۲۶]
Flag Counter