Maktaba Wahhabi

184 - 277
جواب دیا تھا:(ھُوَ فِیْنَا ذُو نَسَبٍ)وہ ہم میں اعلی حسب ونسب والے ہیں۔تو ہرقل نے کہا:(کَذٰلِکَ الرُّسُلُ تُبْعَثُ فِیْ نَسَبِ قَوْمِہَا)کہ ایسے ہی پیغمبرانِ عظام علیہم السلام اپنی قوموں میں عالی نسب ہوتے ہیں۔[بخاری:۷،مسلم:۱۷۷۳] ان نصوص سے ثابت ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں میں سب سے اعلی نسب والے تھے۔ نسب نامہ: سید البشر امام المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کا نسبِ مبارک یوں ہے:ابو القاسم سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرۃ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانۃ بن خزیمۃ بن مدرکۃ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان۔ سیرت نگاروں کا اتفاق ہے کہ عدنان حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے جو کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صاحبزادے تھے۔ والدہ ماجدہ:سیدہ آمنہ بنت وہب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرۃ۔آپ کے والد اور والدہ کا نسب کلاب بن مرۃ میں جا ملتا ہے اور آپ کی والدہ کے والد(وہب)اپنے دور میں بنو زہرۃ کے سردار تھے اور اپنے نسب کے اعتبار سے سب سے معزز تھے۔یوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ماں باپ دونوں کا اعلی نسب جمع ہو جاتا ہے۔ ولادت با سعادت: اس پر اتفاق ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی عالمِ دنیا میں تشریف آوری عام الفیل کو حادثۂ فیل کے ۵۵ روز بعد ہوئی اور آپ کا یومِ ولادت پیر تھا جیسا کہ حدیث میں وارد ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب سوموار کے دن کے روزے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا:(ذَاکَ یَوْمٌ وُلِدْتُّ فِیْہِ،وَیَوْمٌ بُعِثْتُ فِیْہِ،أَوْ أُنْزِلَ عَلَیَّ فِیْہِ)[مسلم:۱۱۶۲]
Flag Counter