Maktaba Wahhabi

29 - 277
ترجمہ:’’جو شخص نیک عمل کرے چاہے مرد ہو یا عورت ‘ اور وہ مومن بھی ہو تو ہم اسے یقینا پاکیزہ زندگی عطا کریں گے۔’‘ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (إِنَّمَا الْأعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ وَإِنَّمَا لِکُلِّ امْرِیئٍ مَّا نَوٰی) ترجمہ:’’تمام اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہے،اور آدمی کیلئے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی۔‘‘[متفق علیہ] عقیدہ بنیاد اور جڑ ہے بنا بریں عقیدہ بنیاد ہے اور وہ جڑ ہے جس پر شریعت کے احکام مبنی ہیں۔جس قدر یہ جڑ مضبوط ہو گی اسی قدر دین پر استقامت اور شریعت پرعمل مضبوط ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿إِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا۔۔﴾ [فصلت:۳۰] ‘’ بے شک جن لوگوں نے یہ کہا کہ ہمار ا رب اللہ ہے،پھر وہ اسی پر ڈٹ گئے....’‘ یعنی جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی توحید کا اقرار کیا اور اللہ تعالیٰ نے انھیں جو احکامات دئیے ان پر عمل کیا اور عمل بھی اسی کیلئے خالص کیالہذا عقیدہ اور عملِ صالح ہی دنیا وآخرت میں کامیابی کی ضمانت دیتے ہیں۔ حضرت سفیان بن عبد اللہ الثقفی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا:اے اللہ کے رسول ! مجھے اسلام میں کوئی ایسی بات بتائیے کہ میں اس کے بارے میں آپ کے بعد کسی اور سے سوال نہ کروں۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قُلْ آمَنْتُ بِاللّٰہِ ثُمَّ اسْتَقِمْ)’’تم یہ کہو کہ میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا،پھر اسی پر استقامت اختیار کرو۔‘‘[مسلم]
Flag Counter