Maktaba Wahhabi

230 - 277
ذکر کیا جائے،جمعہ کے روز اور جمعہ کی رات،دعا کے وقت۔۔ وغیرہ۔اس کے بارے میں علامہ ابن القیم الجوزیہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب(جلاء الأفہام فی الصلاۃ والسلام علی خیر الأنام)میں بہت اچھی اور مفید بحث کی ہے۔ فرمان الٰہی ہے:﴿إِنَّ اللّٰہَ وَمَلاَئِکَتَہُ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا علیہ وسلم مُوْا تَسْلِیْمًا﴾[الأحزاب:۵۶] ترجمہ:’’بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھجتے ہیں۔اے ایمان والو ! تم بھی ان پر درود بھیجو اور خوب سلام بھی بھیجتے رہا کرو۔’‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کس طرح محبت اور آپ کی اتباع کیسے کرتے تھے ؟ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت اور آپ سے محبت کرتے تھے۔اس سلسلے میں ان کے کئی واقعات مشہور ہیں جو ان کی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شدید محبت اور آپ پر پختہ ایمان کی گواہی دیتے ہیں۔ 1. حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیقِ خاص اور گہرے دوست تھے۔اور جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا گیا تو قریش کے کچھ لوگ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے:ابو بکر ! یہ تمہارا دوست دیوانہ ہو گیا ہے۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا:کیوں انھیں کیا ہوا ؟ انھوں نے کہا:وہ دیکھو،وہ مسجد میں بیٹھا ایک معبود کی عبادت کی طرف دعوت دے رہا ہے اور وہ دعوی کرتا ہے کہ اسے نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا:ا نہوں نے واقعتا ایسی بات کی ہے ؟ انھوں نے کہا:ہاں جاؤ دیکھو وہ مسجد میں بیٹھا یہی تو کہہ رہا ہے۔
Flag Counter