Maktaba Wahhabi

95 - 277
پہلا رکن:نفی(لا إلہ) کلمہ طیبہ کے پہلے رکن میں اللہ تعالیٰ کے سوا باقی تمام معبودان کی نفی کی گئی ہے اور ان میں(آلہۃ،انداد،طواغیت اور أرباب)شامل ہیں۔ 1 آلہۃ ان سے مقصود وہ ہیں جن کا اللہ کے علاوہ قصد کیا جائے،حصولِ منفعت کیلئے یا کسی نقصان سے بچنے کیلئے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لاَ یَنْفَعُہُمْ وَلاَ یَضُرُّہُمْ وَکَانَ الْکَافِرُ عَلٰی رَبِّہٖ ظَہِیْرًا﴾[الفرقان:۵۵] ‘’ اور یہ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انھیں فائدہ پہنچا سکتی ہیں اور نہ نقصان۔اور کافر اپنے رب کے مقابلہ پر(باغی کا)مددگار بنا ہوا ہے۔’‘ نیز فرمایا:﴿قَالَ أَفَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لاَ یَنْفَعُکُمْ شَیْئاً وَّلاَ یَضُرُّکُمْ ٭ أُفٍّ لَّکُمْ وَلِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ أَفَلاَ تَعْقِلُوْنَ﴾[الأنبیاء:۶۶۔۶۷] ترجمہ:’’(ابراہیم علیہ السلام)نے کہا:پھر کیا تم ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں کچھ فائدہ دے سکیں اور نہ نقصان پہنچا سکیں ؟ تف ہے تم پر اور ان پر بھی جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو۔ کیا تم ذرا بھی نہیں سوچتے ؟’‘ اور عباد بن ربیعۃ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ حجر اسود کا بوسہ لے رہے ہیں اور فرماتے ہیں: (أَمَا وَاللّٰہِ ! إِنِّیْ لَأعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ لاَ تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ،وَلَوْ لاَ أَنِّیْ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُقَبِّلُکَ مَا قَبَّلْتُکَ) ‘’ خبر دار ! مجھے یہ بات معلوم ہے کہ تم ایک پتھر ہو اور نہ تم نقصان پہنچا سکتے ہو اور
Flag Counter