Maktaba Wahhabi

91 - 277
لفظ’’اﷲ’‘کا مفہوم ٭ ابو الہیثم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ’’اللّٰه’‘ کا اصل’’إلہ’‘ ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿مَا اتَّخَذَ اللّٰهُ مِنْ وَّلَدٍ وَّمَا کَانَ مَعَہُ مِنْ اِلٰہٍ اِذًا لَّذَہَبَ کُلُّ اِلٰہٍ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ﴾[المؤمنون:۹۱] ‘’ نہ تو اﷲ نے کسی کو بیٹا بنایا اور نہ اس کے ساتھ کوئی معبود ہے۔ورنہ ہر معبود اپنی مخلوقات کو لے کر الگ ہوجاتا اور ان میں سے ہر ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتا۔‘‘ ٭ لفظ جلالہ’’اﷲ’‘ خالقِ کائنات کا اسمِ اعظم ہے اوریہ لفظ اس کے تمام اسمائے حسنی کے معانی اور صفاتِ علیا کو شامل ہے اور یہ صرف ذاتِ الٰہی کا اسم مبارک ہے اور اسے اس کے علاوہ کسی اور کے لئے بولنا حرام ہے۔ ٭ لفظ’’اللہ’‘ جب کبھی تنگی کی حالت میں ذکر کیا جائے تو اللہ تعالیٰ ذکر کرنے والے کو خیر کثیر سے نوازتا ہے۔فرمان الٰہی ہے:﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ﴾’’با برکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں پوری بادشاہت ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ ٭ لفظ’’اللہ’‘ جب کبھی خوف کی حالت میں پکارا جائے تو اللہ تعالیٰ پکارنے والے کا خوف اور اس کی پریشانی کا ازالہ کرتا ہے۔فرمان الٰہی ہے: ﴿أَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاُہُ وَیَکْشِفُ السُّوْئَ﴾ ترجمہ:’’بھلا کون ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے’‘
Flag Counter