Maktaba Wahhabi

109 - 277
شروطِ لا إلہ إلا اللّٰہ الشیخ عبید بن عبد اللہ الجابری امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہیں کہ(شروط)شرط کی جمع ہے اور اس کا لغوی معنی ہے علامت۔اس کی جمع اشراط بھی آتی ہے۔اور یہاں اس سے مقصود وہ چیز ہے جس کا پہچاننا اور اس پر عمل کرنا ہر مکلف پر لازم ہے تاکہ وہ ظاہری وباطنی طور پر موحد ہو۔ پہلی شرط:علم یعنی کلمۂ طیبہ کے معنی ومفہوم سے آگاہی اور واقفیت حاصل کرنا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿فَاعْلَمْ أَنَّہٗ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ﴾[محمد:۱۹] ترجمہ:’’اچھی طرح جان لو کہ اﷲ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں۔‘‘ ابن السعدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ علم میں دل کا اقرار ضروری ہے یعنی اس سے جس چیز کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ اسے جانتا ہو اور اس کے تقاضوں کے مطابق عمل کرتا ہو۔اور یہ علم جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے یعنی علمِ توحید ہر مسلمان پر فرض عین ہے اور کوئی شخص اس سے مستثنی نہیں ہے۔اس علم تک پہنچانے والے کئی امور ہیں: ۱۔سب سے پہلا بلکہ سب سے بڑا امر اللہ تعالیٰ کے اسماء وصفات اور اس کے ان افعال میں تدبر کرنا ہے جو کہ اس کے کمال اور اس کی عظمت پر دلالت کرتے ہیں اور اس بات کو واجب قرار دیتے ہیں کہ بندہ صرف اس اللہ کی بندگی کرے جو پوری کائنات کا رب ہے اور ساری تعریفات اور بزرگی کا مستحق ہے۔ ۲۔ جب اس بات پر یقین کامل ہوکہ اللہ تعالیٰ ہی خالق اور مدبر الأمور ہے تو یہ یقین کامل اس حقیقت کو ماننے پر مجبور کر دیتا ہے کہ وہی اللہ ہی اکیلا معبود ہے اوراس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔
Flag Counter