Maktaba Wahhabi

151 - 277
تعالیٰ کی محبت کے تابع ہے۔اور سچی محبت کا تقاضا یہ ہے کہ تمام محبوبات سے محبت اور تمام مکروہات سے بغض رکھنے میں محبوب کی پیروی کی جائے۔’‘ [جامع العلوم والحکم لابن رجب ص:۳۶۴] ساتویں شرط:قبول قبول کا مطلب ہے کسی چیز کو دل کی خوشی سے لے لینا۔اور یہاں اس سے مراد ہے کلمہ توحید اور اسکے تقاضوں کو بسرو چشم قبول کرلینا،ان میں سے کسی چیز کا انکار نہ کرنا اور اس کے مقصود ومراد پر عمل پیرا ہونے کو خود پرجبر یا زبردستی نہ سمجھنا بلکہ بتسلیم ورضا قبول کرنا۔ارشاد ربانی ہے:﴿وَکَذٰلِکَ مَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ فِیْ قَرْیَۃٍ مِّنْ نَّذِیْرٍ إِلاَّ قَالَ مُتْرَفُوْہَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَائَ نَا عَلٰی أُمَّۃٍ وَّإِنَّا عَلٰی آثَارِہِمْ مُّقْتَدُوْنَ ٭ قَالَ أَوَ لَوْ جِئْتُکُمْ بِأَہْدٰی مِمَّا وَجَدْتُّمْ عَلَیْہِ آبَائَ کُمْ قَالُوْا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِہٖ کَافِرْوْنَ ٭ فَانْتَقَمْنَا مِنْہُمْ فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُکَذِّبِیْنَ﴾[الزخرف:۲۳۔۲۵] ‘’اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے جب بھی کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا(نبی)بھیجا تو اس میں عیش پرست لوگوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کوایک طریقے پر چلتے دیکھا ہے اور ہم بھی یقینا انہی کے نقشِ قدم پر چلتے رہیں گے۔پیغمبر نے کہا:اگر میں تمہارے پاس ایسا دین لے آؤں جو تمہارے باپ دادا کے طریقے سے زیادہ صحیح ہو(تو تم تب بھی اسی طریقے سے چمٹے رہو گے ؟)انھوں نے کہا:ہم اس دین کا قطعی انکار کرتے ہیں جس کے ساتھ تمہیں بھیجا گیا ہے۔پس ہم نے ان سے انتقام لے لیا تو آپ دیکھ لیجئے کہ(اللہ اور رسول کو)جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا’‘
Flag Counter