Maktaba Wahhabi

163 - 277
10. اللہ کے دین سے مکمل طور پر اعراض کرنا۔نہ اسے سیکھنا اور نہ اس پر عمل پیرا ہونا۔ فرمان الٰہی ہے:﴿وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذُکِّرَ بِآیَاتِ رَبِّہٖ ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْہَا إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِیْنَ مُنْتَقِمُوْنَ﴾[السجدۃ:۲۲] ‘’اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اللہ کی آیتوں کے ساتھ وعظ کیا جائے تو وہ ان سے منہ پھیر لے۔ یقین جانو ! ہم گناہ گاروں سے انتقام لینے والے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ ان نواقضِ اسلام میں سے کسی ایک کا ارتکاب کرنے والا چاہے مذاق کے طور پر ارتکاب کرے یا سنجیدگی سے،چاہے وہ خوشی سے کرے یا مجبوری کی بناء پر کرے،دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یہ سارے امور انتہائی خطرناک ہیں اور بہت زیادہ واقع ہوتے ہیں۔لہذا مسلمان کو ان سے ڈرنا اور بچنا چاہئے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے غضب اور غضب کا موجب کرنے والے امور سے اور اپنے عذاب سے محفوظ رکھے۔’‘انتہی کلامہ نواقضِ اسلام کی تشریح الشیخ عبد العزیز الراجحی حفظہ اللہ کہتے ہیں: یہ دس نواقض جو امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ نے ذکر کئے ہیں یہ دین اسلام سے خارج کردینے والے امور ہیں۔اور انھیں’’نواقض’‘ اسی لئے کہا گیا ہے کہ جب کوئی انسان ان میں سے کسی ایک کا ارتکاب کرے تو وہ اپنے دین سے نکل جاتا ہے اور بجائے مومن و مسلمان کے مشرکوں اور بت پرستوں کی صف میں چلا جاتا ہے۔جیسا کہ ایک با وضو آدمی کا وضو جب بول وبراز یا ہوا خارج ہونے سے ٹوٹ جاتا ہے تواس
Flag Counter